کوئٹہ: جامعہ بلوچستان ملازمین کا احتجاج ، پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی کی مظاہرین سے بدکلامی

744

دارالحکومت کوئٹہ میں جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاج جاری، مظاہرین کے مطابق وزیراعلی بلوچستان کی یقین دہانی کے باوجود تنخواہیں ادا نہ کی جاسکیں۔

چار ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر ملازمین کا احتجاج بدستور جاری، آج پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی علی مدد جتک نے مظاہرین سے بدکلامی کرتے ہوئے انہیں احتجاج ختم کرنے کا کہا۔

مظاہرین نے کہا کہ صبر کا پیمانہ لبریز ہونے پر بلوچستان اسمبلی کے باہر دھرنا دے رہے ہیں۔

ملازمین نے کہا کہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث یونیورسٹی کے ملازمین اور اساتذہ کے گھروں میں فاقے پڑ گئے ہیں جبکہ حکومت کی غیر سنجیدگی کے باعث تنخواہوں کی ادائیگی کو طویل دی جارہی ہے ۔

واضح رہے کہ یونیورسٹی ملازمین کے احتجاجی دھرنے میں وزیراعلٰی بلوچستان کی جانب سے مشتمل کمیٹی کے ممبران و پیپلزپارٹی کے اراکین اسمبلی لیاقت علی لہڑی، حاجی میر علی مدد جتک، اور سردار عبید گورگیج نے وزیراعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی کے خصوصی ہدایات پر ان کے رہنماؤں سے ملاقات کرنے کے بعد وزیراعلٰی بلوچستان سے ملاقات کرکے ان کے مطالبات سامنے رکھے جس میں خصوصی طور پر ان کے تنخواہوں کی ادائیگی کے حوالے سے بات چیت ہوئی تھی تاہم حکومت کے وعدے پورے نہ ہوسکے ۔

حکومتی وعدوں کی برخلافی کے خلاف ملازمین کا احتجاج جاری ہے ، اس موقع پر بلوچستان اسمبلی کے رکن حاجی علی مدد جتک نے انہیں دھرنا ختم کرنے کو کہا جس پر ملازمین نے انکار کرتے ہوئے مطالبات پر عملدرآمد کرنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ، جس پر رکن اسمبلی نے خواتین ملازمین کو دھمکی آمیز لہجے میں اٹھنے کو کہا اس دوران مظاہرین نے انہیں دھرنے کے مقام سے باہر کردیا۔