امریکہ نے کہا ہے کہ دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح پاکستان کے ساتھ بات چیت میں بھی انسانی حقوق کی صورت حال اس کے ایجنڈے میں شامل ہوتی ہے اور وہ اس معاملے کو اٹھاتا رہے گا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے یہ بات میڈیا بریفنگ کے دوران اس وقت کہی جب ان سے انسانی حقوق سے متعلق محکمۂ خارجہ کی جاری کردہ سالانہ رپورٹ پر سوال کیا گیا۔
ترجمان سے پوچھا گیا کہ سالانہ رپورٹ میں پاکستان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا حصہ نہیں تھا۔ کیا آپ لوگوں کو وہاں گزشتہ ایک سال سے کوئی خلاف ورزی ہوتی نظر نہیں آرہی؟
جواب میں ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ محکمۂ خارجہ کی سالانہ انسانی حقوق کی رپورٹ میں پاکستان پر بھی ایک حصہ شامل ہے۔
انہوں نے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کے ریمارکس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہیومن رائٹس رپورٹ میں سال 2023 میں رونما ہونے والی ہر انسانی حقوق کی خلاف ورزی درج نہیں ہے اور نہ ہی سالانہ رپورٹ تمام خلاف ورزیوں کی کوئی اجتماعی فہرست ہے بلکہ اس رپورٹ میں مخصوص عنوانوں کے تحت معلومات درج ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بلاشبہ پاکستان سمیت دنیا کے کسی بھی ملک کی بات ہو، انسانی حقوق بدستور ایجنڈے میں شامل ہے اور یہ وہ چیز ہے جسے ہم پاکستان کے ساتھ بھی اٹھاتے رہیں گے۔
واضح رہے کہ امریکی محکمٔ خارجہ کی پیر کو جاری ہونے والی رپورٹ میں پاکستان میں سیاسی و سماجی سطح پر عام لوگوں، خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کی متعدد مثالیں دی گئی ہیں۔
رپورٹ میں پاکستان میں 2023 کے دوران نو مئی کے واقعات سمیت انسانی حقوق کی پامالی کے متعدد مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیوں کے واقعات، حکومت یا اس کے ایجنٹوں کی طرف سے ظالمانہ، غیر انسانی، یا ذلت آمیز سلوک، من مانی حراستیں، آزادیِ اظہار اور میڈیا کی آزادی پر سنگین پابندیاں شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلے سال پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتِ حال میں کوئی خاص تبدیلی نہیں دیکھی گئی جب کہ حکومتِ پاکستان نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب افراد کی شناخت اور انہیں سزا دینے کے لیے شاذ و نادر ہی اقدامات کیے ہیں۔