بلوچستان کے وزیر اعلی سرفراز بگٹی یک روزہ دورہ پے آج تربت پہنچے جہاں انہوں سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک بلوچ سے ان کے رہائش گاہ پر ان کے بڑے بھائی کے وفات تعزیت کی اور ان سے ملاقات کی۔
ڈاکٹر مالک بلوچ کے رہائش گاہ میں انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوچ مسلح تنظیموں سے مذاکرات کے لئے تیار ہے تاہم مذاکرات نہ ہونے پہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے سے ان کا ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
لاپتہ افراد کے حوالے سے کئے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر کوئی لاپتہ ہے تو اس کی کوئی دفاع نہیں کیا جاسکتا، مگر سلف مسنگ پرسنز اور جبری گمشدگی میں فرق ہے۔ یہ مسئلہ قابل بحث ہے اب حکومتی سازی کا عمل مکمل ہوچکا ہے اب ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ تشدد کے ذریعے بلوچستان آزاد نہیں ہوگا ناہی بلوچستان کے مسئلے حل ہونگے۔ بلوچستان کے حقوق کی دفاع ہر وقت پارلیمنٹ نے کی ہے۔
انہوں نے دورے موقع پر تربت پریس کلب کے لئے پچاس ہزار نقد اور ایک نئے پریس کلب کا اعلان کیا۔