وزیراعظم پاکستان کا چینی کارکنوں کو بہتیرن سکیورٹی فراہمی کی یقین دہانی

205

پاکستان میں شمالی پہاڑی ضلعے شانگلہ میں چینی شہریوں پر گذشتہ ہفتے ایک مہلک حملے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے پیر کو داسو میں چینی انجینیئرز سے ملاقات کی اور ایک تقریب سے خطاب میں چینی کارکنوں پر حملے کو بزدلانہ قدم قرار دیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں ذمہ داریاں انجام دینے والے چینی کارکنوں اور ان کے خاندانوں کو بہترین اور مثالی سکیورٹی فراہم کی جائے گی اور 26 مارچ کے افسوسناک اور بزدلانہ واقعے کے ذمہ داروں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

پاکستان میں شمالی پہاڑی ضلعے شانگلہ میں چینی شہریوں پر گذشتہ ہفتے ایک مہلک حملے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے پیر کو داسو میں ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی کارکنوں سے ملاقات کی اور ایک تقریب سے خطاب میں چھ چینی انجنیئرز پر حملے کو بزدلانہ قدم قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس حملے کا مقصد پاکستان اور چین کی بے مثال دوستی کو نقصان پہنچانا تھا اور یقیناً یہ پاکستان کے دشمنوں کا کام ہے۔

’وہ شر پسند جو پاکستان اور چین کی مضبوط، دن بدن پھیلتی اور تیزی سے آگے بڑھتی دوستی کے دشمن ہیں اور اسے نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔‘

وزیر اعظم پاکستان نے چینی کارکنوں کر مخاطب کرتے ہوئے کہا: ’میں آپ کے چہروں پر غم اور افسوس کے تاثرات دیکھ سکتا ہوں۔ لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت پاکستان آپ کو اور آپ کے خاندانوں کو بہترین سکیورٹی فراہم کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرے گی۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’میں اور پاکستان کی وفاقی حکومت سمجھتے ہیں کہ آپ سب لوگ یہاں ایک خوشحال پاکستان کی خاطر آئے ہوئے ہیں۔ آپ کی سکیورٹی ہماری سکیورٹی ہے۔ ہم بہتر انتظامات کریں گے، فول پروف انتظامات ہوں گے۔‘

انہوں نے یقین کا اظہار کیا کہ پاکستان اور چین مل کر ملزموں کو گرفتار کریں گے اور ’انہیں مثالی سزا دی جائے گی تاکہ مستقبل میں کوئی ایسی حرکت کا سوچ بھی نہ سکے۔‘

26 مارچ 2024 کو ضلع شانگلہ کے علاقے بشام میں چینی باشندوں کی ایک گاڑی پر خودکش حملے میں پانچ چینی شہریوں سمیت چھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ہلاک چینی شہری داسو ڈیم منصوبے سے وابستہ تھے۔

گذشتہ ہفتے کے اختتام پر ہی چین کی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم بھی پاکستان پہنچی تھی۔

حالیہ حملے کے بعد چین نے پاکستان میں دو منصوبوں پر کام روک دیا

خبر رساں ادارے (اے ایف پی) کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا میں سرکاری عہدیدار نے جمعے کو بتایا ہے کہ پانچ چینی انجینیئروں کی موت کے بعد چینی کنٹریکٹرز نے پاکستان میں دو بڑے ڈیموں کی تعمیر پر کام روک دیا ہے جہاں  تقریباً ساڑھے 12 سو چینی شہری کام کر رہے ہیں۔

سرکاری عہدے دار نے اے ایف پی کو بتایا کہ چینی کمپنیوں نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان ڈیموں پر تعمیری کام ایک بار پھر شروع کرنے سے قبل نئے اور اضافی حفاظتی انتظامات کریں۔

خیبر پختونخوا کے محکمہ داخلہ کے سینئر عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر  اے ایف پی کو بتایا کہ چائنا گیزوبا گروپ کمپنی نے بدھ سے صوبے میں داسو ڈیم اور پاور چائنا نے دیامر بھاشا ڈیم پر کام روک دیا ہے۔’انہوں (چینی کمپنیوں) نے حکومت سے نئے حفاظتی انتظامات کا مطالبہ کیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’داسو ڈیم منصوبے پر 750 چینی شہری کام کرنے میں مصروف ہیں جب کہ دیامر بھاشا ڈیم پر 500 چینی باشندے کام کر رہے ہیں۔‘

صوبائی عہدیدار کے مطابق اب چینی انجینیئرز کی نقل و حرکت ان کمپاؤنڈز تک محدود کر دی گئی ہے جہاں وہ رہتے ہیں۔

خیال رہے سی پیک سے منسلک چینی انجینئروں کو اس سے قبل بلوچستان میں حملوں میں نشانہ بنایا جاچکا ہے۔ شانگلہ حملے سے پانچ روز قبل سی پیک کے مرکز گوادر میں پورٹ اتھارٹی کمپلیکس کو بلوچ لبریشن آرمی کی مجید برگیڈ نے ایک بڑی نوعیت کے حملے میں نشانہ بنایا جس میں آٹھ ‘فدائین’ نے کمپلیکس میں گھس کر پاکستانی خفیہ اداروں کے دفاتر کو نشانہ بنایا۔

گذشتہ سال 13 اگست کو بھی بلوچ لبریشن آرمی کی مجید برگیڈ نے گوادر میں چینی انجینئروں کے قافلے کو نشانہ بنایا، دو گھنٹوں سے زائد جاری رہنے والے حملے میں چینی شہریوں اور پاکستانی فورسز کے اہلکاروں کو نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔

بلوچ آزادی پسند سی پیک سمیت دیگر پروجیکٹس کو ‘استحصالی پروجیکٹس’ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ان حلقوں کا ہے کہ چین توسیع پسندی کے تحت بلوچستان میں اپنی موجودگی بڑھا رہی ہے۔