بروز جمعہ سے کوئٹہ تفتان روٹ کے تمام ٹرانسپورٹ کمپنی مالکان نے اپنے ایک مشترکہ اجلاس میں مشترکہ فیصلہ کا اعلان کرتے ہوئےٹرانسپورٹ کمپنی مالکان نے کہا کہ ہمارے روٹس ٹرانسپورٹرز کے نمائندوں کی جانب سے غیر معینہ مدت کیلئے پہیہ جام کااعلان اس بناپر کیا گیا ہے کہ نیشنل ہائی وے پر امن امان قائم رکھنے کیلئے حکومت بلوچستان اور متعلقہ حکام کی جانب سےروٹ ٹرانسپورٹ کےخلاف یک طرفہ اورسخت ایس او پیز جاری اور لاگو کرنےکی کوشش کی گئی ہے جن پر عمل درآمدکرنامشکل اورمحال ہیں کیونکہ ہمارے روٹ سے منسلک علاقوں پرکم آبادی کی وجہ سے لوکل سواری نہ ہونے کے برابرہےاور ان لوکل سواریوں کیلئے بھی رخشان ڈویژن کے ہر علاقہ کیلئے اپنی اپنی لوکل ٹرانسپورٹ پہلے سے چل رہی ہیں جبکہ ہماری تفتان انٹر نیشنل بارڈر کیلئے گزشتہ پچاس ساٹھ سالوں سے جو ٹرانسپورٹ چل رہی ہیں اسکا دارومدار ایران وغیرہ ممالک پرجانے اور وہاں سے آنےوالے قانونی دستاویزات پاسپورٹ ویزا رکھنے والے مسافروں کی ٹرانسپورٹیشن پر منحصرتھا اورہیں
انہوں نے کہا کہ اس طرح یک طرفہ ایس او پیز سے ہمیں توپابندکرنےکی کوشش کی جا رہی ہے کہ ہم پاسپورٹ ویزہ پرجانےوالے مسافروں کو اپنے کوچزمیں سوار نہ کریں حالانکہ ہمارے روٹ کے اکثریتی سواری اور روزگار و کاروبار کا اہم زریعہ معاش انہیں مسافروں کی بدولت ہے جہاں تک سیکورٹی کامسلہ ہے یہ ریاست کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اگر مطالبات اور تجاویز پر عملدر آمد نہیں کیاجاتا تو مجبوراً پرامن احتجاج جاری رہے گا ۔
خیال رہے کہ بلوچ لبریشن آرمی نے بارہ اپریل کے روز نوشکی میں آر سی ڈی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے کئی گھنٹوں تک گاڑیوں کی چیکنگ کی اس دوران سرمچاروں نے 9 نو افراد کو شناخت کے بعد ہلاک کردیا بعدازاں مذکورہ افراد کی شناخت پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کے طور پر ہوئی۔
واقعہ کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس بلایا گیا تھا۔ اجلاس میں آئی جی پولیس، چیف سیکرٹری بلوچستان، اے سی ایس داخلہ زاہد اور اعلیٰ سول و عسکری افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں سیکورٹی پلان کو از سر نو مرتب کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔