نوشکی میں بی ایل اے کے حملے کے بعد سخت ایس و پیز، بس ٹرانسپورٹرز کوئٹہ تفتان روٹ نے سروس بند کر دی

632

بروز جمعہ سے کوئٹہ تفتان روٹ کے تمام ٹرانسپورٹ کمپنی مالکان نے اپنے ایک مشترکہ اجلاس میں مشترکہ فیصلہ کا اعلان کرتے ہوئےٹرانسپورٹ کمپنی مالکان نے کہا کہ ہمارے روٹس ٹرانسپورٹرز کے نمائندوں کی جانب سے غیر معینہ مدت کیلئے پہیہ جام کااعلان اس بناپر کیا گیا ہے کہ نیشنل ہائی وے پر امن امان قائم رکھنے کیلئے حکومت بلوچستان اور متعلقہ حکام کی جانب سےروٹ ٹرانسپورٹ کےخلاف یک طرفہ اورسخت ایس او پیز جاری اور لاگو کرنےکی کوشش کی گئی ہے جن پر عمل درآمدکرنامشکل اورمحال ہیں کیونکہ ہمارے روٹ سے منسلک علاقوں پرکم آبادی کی وجہ سے لوکل سواری نہ ہونے کے برابرہےاور ان لوکل سواریوں کیلئے بھی رخشان ڈویژن کے ہر علاقہ کیلئے اپنی اپنی لوکل ٹرانسپورٹ پہلے سے چل رہی ہیں جبکہ ہماری تفتان انٹر نیشنل بارڈر کیلئے گزشتہ پچاس ساٹھ سالوں سے جو ٹرانسپورٹ چل رہی ہیں اسکا دارومدار ایران وغیرہ ممالک پرجانے اور وہاں سے آنےوالے قانونی دستاویزات پاسپورٹ ویزا رکھنے والے مسافروں کی ٹرانسپورٹیشن پر منحصرتھا اورہیں

انہوں نے کہا کہ اس طرح یک طرفہ ایس او پیز سے ہمیں توپابندکرنےکی کوشش کی جا رہی ہے کہ ہم پاسپورٹ ویزہ پرجانےوالے مسافروں کو اپنے کوچزمیں سوار نہ کریں حالانکہ ہمارے روٹ کے اکثریتی سواری اور روزگار و کاروبار کا اہم زریعہ معاش انہیں مسافروں کی بدولت ہے جہاں تک سیکورٹی کامسلہ ہے یہ ریاست کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اگر مطالبات اور تجاویز پر عملدر آمد نہیں کیاجاتا تو مجبوراً پرامن احتجاج جاری رہے گا ۔

خیال رہے کہ بلوچ لبریشن آرمی نے بارہ اپریل کے روز نوشکی میں آر سی ڈی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے کئی گھنٹوں تک گاڑیوں کی چیکنگ کی اس دوران سرمچاروں نے 9 نو افراد کو شناخت کے بعد ہلاک کردیا بعدازاں مذکورہ افراد کی شناخت پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کے طور پر ہوئی۔

واقعہ کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس بلایا گیا تھا۔ اجلاس میں آئی جی پولیس، چیف سیکرٹری بلوچستان، اے سی ایس داخلہ زاہد اور اعلیٰ سول و عسکری افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں سیکورٹی پلان کو از سر نو مرتب کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔