وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس، اجلاس میں آئی جی ہولیس عبدالخالق شیخ، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، اے سی ایس داخلہ زاہد سلیم سمیت اعلیٰ سول و عسکری افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں نوشکی حملے کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
کمشنر و ڈی آئی جی رخشان ڈویژن نے نوشکی حملے سے متعلق اجلاس میں بریفنگ دی۔ اجلاس میں نوشکی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔ سیکورٹی پلان کو از سر نو مرتب کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ جنگ سیاست دان، سول آرمڈ فورسز، بیوروکریسی، عدلیہ، میڈیا سب نے لڑنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس جنگ کو مشترکہ لائحہ عمل کے ساتھ لڑیں گے۔
وزیراعلٰی بلوچستان ہلاک اہلکاروں کے لواحقین کو 7 روز میں معاوضوں کی ادائیگی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
بلوچستان کے ضلع نوشکی میں حکام کے مطابق جمعہ 12 اپریل کو نامعلوم مسلح افراد نے نو افراد کو بسوں سے اتار کر شناخت کے بعد ہلاک کردیا۔
ہلاک ہونے والے افراد کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب سے ہیں۔ بلوچ لبریشن آرمی نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کی اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ (ایس ٹی او ایس) دستے نے خفیہ معلومات پر کارروائی کی۔ سرمچاروں نے ایک کوچ سے نو مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ تفتیش اور تلاشی کے بعد ان مشتبہ افراد سے متعدد شناختی کارڈ اور بڑی تعداد میں سِم کارڈ برآمد ہوئے۔ جنہیں خفیہ اداروں کے اہلکار شناخت کرکے سرمچاروں نے موقع پر ہلاک کردیا۔
ترجمان نے بتایا کہ سرمچاروں نے اس دوران ریلوے ٹریک کو دھماکے سے تباہ کیا اور خیصار نالے پر قائم قابض پاکستانی فوج کے کیمپ و اسلحہ ڈپو پر راکٹ و دیگر خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ یہ حملہ بیس منٹ سے زائد جاری رہا، جس میں دشمن فوج کو بھاری جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
گذشتہ روز سماجی رابطوں کی سائٹس پر عوام کی جانب سے ایک ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں بلوچ سرمچاروں کو شاہراہ پر تعینات دیکھا جاسکتا ہے۔