موجودہ حکومت جبری لاپتہ اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کا سلسلہ شروع کرچکے ہیں ۔ ماما قدیر بلوچ

92

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5425 دن مکمل ہوگئے، سبی سے سیاسی و سماجی کارکنان مولا داد بلوچ ، نبی داد بلوچ ، عمر بلوچ و دیگر مرد اور خواتین کیمپ آ کر اظہار یکجہتی کی۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ شہداء کی عظیم قربانیوں کی وجہ سے اب ہر بلوچ کا بچہ بچہ جاگ چکا ہیں ہر گھر میں قومی تحریک کی باتیں ہورہی ہیں۔ ہزاروں بلوچ فرزندوں کی لاشیں پھینکی گئی لیکن بلوچ اب اپنے بقاء و سالمیت کی جنگ سے پیچھے ہٹنے والے نہیں بلکے شہداء کے قربانیوں کی وجہ سے ان کے حوصلے مزید بلند ہونگے۔

ماما قدیر نے کہا ہے کہ اگر ہم آج بلوچستان کے حالات کا جائزہ لے تو ہمیں بلوچ قوم کی فتح دیکھائی دے رہی ہے امریکی ڈالروں کے غلام ہم سیاسی جہد کاروں کو کبھی انڈیا ، کبھی را تو کبھی براہ راست دہشت گرد قرار دیکر قتل عام کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت بلوچ سادہ لوح عوام کو ایک دفعہ پھر بے وقوف بنانے کے لئے میدان میں اتر گئے ہیں جس قوم کے نام پہ وزیر اعلیٰ بنتے ہیں آج اسی قوم کے خلاف عملی میدان میں آنے کی باتیں کررہی ہیں ہمیں خدشہ ہے کے موجودہ حکومت اور خفیہ ادارے ایک دفعہ پھر تیزی سے بلوچ نوجوانوں ، بزرگ و خواتین کے جبری لاپتہ کرنے و مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کا سلسلہ شروع کرچکے ہیں ۔