مغربی بلوچستان میں عسکری تنصیبات کو گذشتہ رات بیک وقت تین بڑے نوعیت کے حملوں میں نشانہ بنایا گیا ہے۔ حملوں کی ذمہ داری مغربی بلوچستان (ایران) میں سرگرم تنظیم جیش العدم نے قبول کی ہے۔
مسلح حملہ آوروں نے مغربی بلوچستان کے ساحلی شہر چاہ بہار میں ایرانی فورسز کے ہیڈکوارٹرز کرنل کوچزئی پولیس اسٹیشن اور کرنل مسرت پولیس اسٹیشنوں کو حملوں میں نشانہ بنایا ہے۔
اسی طرح کے ایک اور حملے کی اطلاعات راسک سے بھی ملی جہاں ایرانی پاسداران انقلاب کے ہیڈکوارٹر کو حملے میں نشانہ بنایا گیا ہے۔
ایران مخالف تنظیم جیش العدل نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ راسک، چاہ بہار اور سرباز سٹی کی سڑکوں پر سفر کرنے سے گریز کریں۔
ایران کی سرکاری میڈیا نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ راسک اور چاہ بہار میں فوجی ہیڈ کوارٹرز پر حملے ہوئے ہیں۔
سیستان و بلوچستان کے گورنر کے نائب علی رضا مرحماتی نے دعویٰ کیا کہ صورتحال قابو میں ہے اور مزید تفصیلات بعدازاں دی جائے گی۔
جیش العدم کا دعویٰ ہے کہ راسک شہر کے ضلعی ہیڈکوارٹر کے ہتھیاروں کے گودام ان کے کنٹرول میں ہیں۔
دوسری جانب علاقہ مکینوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر اپلوڈ کئے گئے ویڈیوز میں شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنی جاسکتی ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اب تک آئی آر جی سی کے ایک افسر سمیت ایرانی فورسز کے 5 ارکان اور 5 بندوق بردار حملہ آور ہلاک ہوچکے ہیں۔
گذشتہ رات سے آج صبح تک دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں علاقے میں سنی جاسکتی ہے جبکہ فضاء میں ہیلی کاپٹروں کی گشت بھی جاری ہے۔
#Iran: Intense clashes & heavy exchanges of gunfire continue after 6 hours between #Jaish_Ul_Adl & Iranian security forces in #Chabahar and #Rask.#چابھار #ایران
— Bahot | باہوٹ (@bahot_baluch) April 4, 2024
pic.twitter.com/PQqsidiDfI