مغربی بلوچستان : ایرانی عسکری تنصیبات پر حملوں میں، 11 اہلکار ہلاک، 18 حملہ آور مارے گئے

808

مغربی بلوچستان میں جیش العدل کی جانب سے پاسداران انقلاب کی عسکری تنصیبات پر متعدد حملے کئے گئے ہیں-

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق سنی عسکریت پسند گروپ جیش العدل اور سیکورٹی فورسز کے درمیان چاہ بہار اور راسک شہروں میں جھڑپیں ہوئیں جھڑپوں کے دوران جیش العدل کے 18 فدائین حملہ آور مارے گئے ہیں جبکہ مقابلوں میں سیکورٹی فورسز کے مختلف یونیٹوں کے 11 اہلکار ہلاک ہوئے ہیں-

جیش العدل نے بدھ کی شب مغربی بلوچستان کے ساحلی شہر چاہ بہار میں ایرانی فورسز کے ہیڈکوارٹرز کرنل کوچزئی پولیس اسٹیشن اور کرنل مسرت پولیس اسٹیشن اور راسک میں ایرانی پاسداران انقلاب کے ہیڈکوارٹر کو حملے میں نشانہ بنایا تھا۔

ان حملوں میں ملوث تنظیم نے اپنے آفیشل چینل پر رمضان المبارک کے سلسلہ وار آپریشنز کا تفصیلی بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اس آپریشن کو انکے تنظیم فدائین گروپ، انٹیلی جنس اور سیکیورٹی یونٹ کے تعاون سے انجام دیا گیا ہے جبکہ اس آپریشن میں انکے کل 168 مجاہدین نے حصہ لیا، جن میں سے 29 فدائین عادل الٰہی کی سٹریٹجک بٹالین کے ممبران اور 139 جھانبرکفن عدل اور عدل بٹالین کے سپاہی اور جیش کے انٹیلی جنس اور سیکورٹی یونٹ کے ممبران شامل تھے۔

جیش العدل نے ان حملوں میں ایران کے 200 کے قریب اہلکاروں کو ہلاک کرنے سمیت متعدد مقامات پر فورسز کیمپوں اور اسلحہ ڈپوں کو بھی قبضہ میں لینے دعویٰ کیا جبکہ اپنے 18 ساتھیوں کے مارے جانے کی بھی تصدیق کردی ہے-

جیش العدل کے مطابق اس آپریشن کا مقصد نام نہاد ساحل مکران ڈویلپمنٹ” پلان کے تباہ کن منصوبوں کے کچھ حصے کو ناکام بنانے کی کوشش تھا جہاں ایران، چین، روس اور بھارت کے ساتھ ملکر مختلف منصوبے قائم کررہا ہے-

مذکورہ گروپ نے ایران کی جانب سے ساحل مکران پر قائم سرکاری منصوبے کو بلوچ نسل کشی اور شیعہ آبادی قائم کرنے کا منصوبہ قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا اس منصوبے پر عمل درآمد کرنے والے شیعہ فرقہ وارانہ ملیشیا بشمول فاطمیون اور زینبیون کو بلوچستان کے ساحلی شہروں میں بسانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جو ظاہر ہے کہ بلوچ مسلم عوام اور ایران کے تمام شہریوں کے لیے ایک انتہائی تاریک مستقبل کا باعث بنے گا، تنظیم نے کہا ہے ساتھ ہی ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ مکران کے ساحلی ترقیاتی منصوبے کو روکنے کے لیے کیے جانے والے ان آپریشنز کا مقصد ان ممالک کے مفادات کو کسی طور پر نقصان پہنچانا نہیں ہے تاہم تنظیم نے ان ممالک کو تنبیہ کیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ معاون نا بنیں-