معروف مصّور کمانچر بلوچ آبائی گاؤں مند میں سپرد خاک

356

بلوچستان اِن فریمز کے مصّور معروف فوٹوگرافر کمانچر بلوچ کو ہزاروں سوگواروں نے پُر نم آنکھوں کے ساتھ انکے آبائی گاؤں مند میں سپردِ خاک کر دیا۔

کمانچر بلوچ 16 اپریل کو کراچی کے نجی ہسپتال میں طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے تھے۔ انکی ناگہانی رحلت نے بلوچ سماج پر افسردگی تاری کردی ہے۔ انکی جسد خاکی کو انکے چاہنے والوں نے قافلے کی شکل میں کراچی سے مند پہنچایا جہاں انہیں دفن کیا گیا ۔

یاد رہے کہ کمانچر بلوچ کی تصاویر اور منظرکشی کو بلوچ حلقوں کے علاوہ غیر مقامی حلقوں میں کافی پزیرائی ملی ہے، متعدد بار انکے عکس کشی کراچی سمیت پنجاب کے شہروں میں رونمائی کے لئے پیش کئے گئے تھیں-

‎کمانچر کے کیمرے کی آنکھ نے بلوچستان طول و عرض طے کرتے ہوئے اس کے مختلف مناظر کو قید کیا ہے اور خوبصورت علاقے کی مختلف پہلوؤں کو ایک خصوصی انداز میں پیش کیا ہے اس کی تصاویر کوئٹہ کی برفیلی پہاڑی سلسلے سے لے کر گوادر کے خوبصورت ساحلوں تک کا سفر دکھاتی ہیں، یہاں تک کہ مکران کی ‘ پرنسس آف ہوپ ‘ بھی شامل ہے۔

‎انہوں نے بلوچستان کی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ عوام کی محنت، ثقافت اور فنون کو بھی نمایاں کیا۔ اس نے بلوچ عورتوں کی مہارت پر محور کڑھائی اور مردوں کی بنائی ہوئی سوواس اور بلوچی چووٹ کا جوہر اپنی تصاویر میں دکھایا ہے۔ اس کا کام بلوچستان کے 95 فیصد علاقوں کی شاندار کوریج کرتا ہے، جو اس کی عوام کی مضبوطی اور زندہ دلی کا تصویری منظر نامہ بناتا ہے۔ کمانچر کی تصاویر بلوچستان کی کرشماتی، لیکن جدوجہد سے نمودار خوبصورتی کا عکس ہیں۔