وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو5409 دن ہوگئے، بی ایس او (پجار) کے سابق چیئرمین زبیر بلوچ ،ڈاکٹر طارق بلوچ،ایم جے بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے مخاطب ہوکر کہا کہ اگر مختصراً جائزہ لیاجائے تو بلوچ تمام نشیب وفراز باہمی دوریوں کے باوجود عالمی عالمی دنیا میں پزیرائی حاصل کرچکی ہے یقیناً شہدا کے خون جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کی پرامن جدوجہد کا ثمر ہے۔ ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ آج بلوچ پاکستان کی درودیوار کو چیرتی ہوئی عالمی دنیا اور دیگر اقوام کو اپنی جانب متوجہ کررہی ہے۔ریاستی خفیہ اداروں ہاتھوں جبری گمشدگیوں کیخلاف بھر پور احتجاج جاری ہے لیکن انسانی حقوق کے علمبردار عالمی تنظیمی گہری نیند میں ہیں اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ اگر کوئی مقامی مخبر مارا جائے تو اسے بے گنا پیش کرنے میں علاقائی میر و معتبر لگے ہوتے ہیں مگر آج کسی مخبر کی بے گنائی یہ ریاستی ایجنٹ پیش نہ کرسکے جبری اغواء میں یہی مقامی مخبر جو صرف چند روپوں کے لالچ یا ڈیتھ اسکواڈز کے ورغلانے پر یہ سب کرتے ہیں جب انھیں نشان عبرت بناتے ہیں تو بے گناہی کا رونا شروع ہوتا ہے بلوچ نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں گرنا ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے نوجوانوں کو ٹارگٹ کلنگ لواحقین کے گھروں پر حملے جبری لاپتہ افراد کی بازیابی میں بیٹھے لواحقین کو ڈرانا دھمکانا روز کا معمول بن چکے ہیں بلوچ قوم کیلئے اتحاد ایک دوسرے کو برداشت کرنے کا وقت ان حالات میں اختلافات عدم برداشت ہیروازم و شخصیت پرستی کی کوئی گنجائش نہیں ۔