سوئیڈن کے سفیر ہنرک پرسن نے کہا ہے کہ پاکستان میں سوئیڈش کمپنیاں ابھی کم ہیں، کمپنیاں آنے سے پہلے مجھ سے سیکیورٹی کا پوچھتی ہیں۔
کراچی میں اسٹاک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہنرک پرسن نے کہا کہ میں انہیں سمجھاتا ہوں بلوچستان کہاں ہے، کراچی کہاں اور لاہور کہاں ہے۔
ہنرک پرسن کا کہنا ہے کہ اُمید کرتا ہوں پاکستان اور سوئیڈن کے مابین مشترکہ معاہدے ہوں گے، سوئیڈش کمپنیاں پاکستان میں نئی سرمایہ کاری کے لیے آئیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر اچھا شعبہ ہے، ایس ای سی پی بہترین ریگولیٹر کا کام کر رہا ہے، بغیر لکویڈٹی کے کوئی بھی مارکیٹ مارکیٹ نہیں رہتی، ای ٹی ایف مارکیٹ میں نئی لکویڈٹی کا باعث بنیں گے۔
سوئیڈن کے سفیر کا کہنا ہے کہ ای ٹی ایف دیگر سرمایہ کاری کے مقابلے کم چارجز پر ہیں، اسٹاک مارکیٹ میں آئی پی اوز پہلی ترجیح ہوتے ہیں مگر ای ٹی ایف اہم کردار ادا کریں گے۔
خیال رہے پاکستان کے مختلف علاقوں میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیاں شدت پسندوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔
بلوچستان میں خصوصی طور پر سی پیک سے منسلک چینی انجینئرز و ورکرز بلوچ آزادی پسندوں کے نشانے پر رہے ہیں۔ بلوچ سیاسی و سماجی حلقے سی پیک سمیت دیگر پروجیکٹس کو ‘استحصالی پروجیکٹس’ کے طور پر دیکھتے ہیں۔
چینی انجینئرز و ورکرز پر حملوں میں 2018 کے شدت دیکھنے میں آئی جہاں بلوچستان کی آزادی کیلئے متحرک بلوچ لبریشن آرمی کی مجید برگیڈ نے فدائین حملوں میں دالبندین میں چینی انجنیئرز کی بس اور دو مہینے بعد چینی قونصل خانے کو کراچی میں نشانہ بنایا۔
بی ایل اے مجید برگیڈ کی جانب سے خودکش حملے تسلسل کیساتھ جاری ہے۔ گذشتہ مہینے کی بیس تاریخ کو گوادر میں پورٹ اتھارٹی کمپلیکس کو آٹھ فدائین نے حملہ کرکے نشانہ بنایا جبکہ گذشتہ سال بھی گوادر میں چینی انجینئرز کو لے جانے والے قافلے کو بھ مجید برگیڈ کے دو فدائین نے حملہ کرکے نشانہ بنایا تھا۔