جیش العدل
تحریر: فاروق ریگی
دی بلوچستان پوسٹ
جیش العدل گزشتہ 12 سالوں میں ایرانی مقبوضہ بلوچستان کا سب سے بڑا اور متحرک تنظیم ہے، جیش العدل کے اہداف شروع سے ہی ایرانی سکیورٹی فورسز اور ان کے ساتھ ملے ہوئے مخبر ہی رہیں ہیں،
جیش العدل نے گزشتہ 12 سالوں میں ایران پر بیسوں حملے کیئے ہیں جن میں سینکڑوں ایرانی سکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک اور زخمی کیا گیاہے اور درجنوں کے تعداد میں ایرانی سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو زندہ گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
جیش العدل نے 12 سالوں میں کسی بھی ایسے جگہ پر حملہ نہیں کیا ہے جہاں عام عوام جیش العدل کا ہدف ہو یا پھر عوام کو نقصان دینے کی کوشش کی گئی ہو۔
تو پھر جیش العدل دہشت گرد تنظیموں کے لسٹ میں کیوں؟
اپنے حقوق کی دفاع اگر دہشت گردی ہے؟ اگر اپنے وطن کا دفاع کرنا دہشت گردی ہے؟ اگر اپنے سے کئی گنا طاقت ور دشمن کے ظلم کے خلاف بندوق اٹھانا دہشت گردی ہے تو جیش العدل سے بڑا دہشت گرد اس وقت یوکرینی ہیں، کیونکہ وہ بھی پچھلے 2 سالوں سے روس کے خلاف جنگ کررہے ہیں جبکہ روس یوکرین سے کئی گناہ زیادہ طاقت ور ہے۔
جیش العدل سے بڑا دہشت گرد ایران اور اسکے بنائے گئے ٹولے ہیں جنہوں نے اس وقت شام ، عراق لبنان ، سمیت پورے مشرق وسطی کو تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا ہے۔
ایران کو ظاہری طور پر پوری دنیا میں ایک دہشت گرد ملک مانا جاتا اگر انہیں ایرانی سپاہ قدس یا ایرانی دیگر فورسز کو اسرائیل یا امریکا کے طرف سے نشانہ بنایا جاتا ہے تو صحیح اور اگر جیش العدل ان سپاہ کے دہشت گردوں پر حملہ کرے تو جیش العدل والے دہشت گرد۔
امریکا اور اسکے اتحادیوں کو جیش العدل کو دہشت گرد تنظیموں کے لسٹ میں شامل کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیئے اور اپنے فیصلے کو واپس لینا چاہیئے۔
اب دنیا کو سمجھ لینا چاہیئے کے جیش العدل کوئی دہشت گرد تنظیم نہیں بلکہ وہ واحد مسلح تنظیم ہے جو مظلوم بلوچ قوم کہ مدد و کمک سے اس وقت نہ صرف اپنی سرزمین بلوچستان بلکہ پورے دنیا کی دفاع ایرانی دہشت گرد ملا رژیم سے کررہا ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔