تربت: جبری گمشدگیوں کے خلاف دو مقامات پر دھرنا جاری

260

رواں مہینے بلیدہ سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار عزیر بلوچ کے لواحقین کا ڈی بلوچ کے مقام پر دھرنا، عزیر کی بازیابی تک دھرنا جاری رکھنے کا عندیہ دیدیا۔

دھرنے کے سبب تربت تا گوادر و کراچی شاہراہ مکمل طور پر بند ہے۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ عزیر بلوچ کو بحفاظت بازیاب کیا جائے اور لواحقین کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے ۔

دوسری جانب تربت شاپک کے مقام پر تربت تا کوئٹہ شاہراہ M8 پر دھرنا جاری، خواتین مظاہدین لاپتہ نعیم رحمت کی بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں-

‎ضلع کیچ کے علاقے شاپک کے رہائشی تربت یونیورسٹی کے طالب علم نعیم ولد رحمت سکنہ شاپک کی عدم بازیابی کے خلاف ایک بار پھر لواحقین اور اہل علاقہ نے شاپک کے مقام پر ایم ایٹ شاہراہ بلاک کردیا ہے۔

اس سے قبل رواں ماہ لاپتہ نوجوان کے اہلخانہ نے مذکورہ شاہراہ پر دھرنا دیکر انکی بازیابی کا مطالبہ کیا تھا تاہم ضلعی انتظامیہ کی یقین دہانی پر انہوں نے چھ روز بعد اپنا دھرنا منسوخ کردیا تھا-

نعیم رحمت کو 2 سال قبل تربت شھر سے پاکستانی فورسز نے گرفتاری کے بعد لاپتہ کردیا گیا تھا، جو تاحال منظرعام پر نہیں آسکے ہیں-

تربت دھرنے کے مقام سے گفتگو کرتے ہوئے نعیم رحمت نے ہمشیرہ کا کہنا تھا کے نعیم رحمت کی بازیابی کے لئے انہوں نے تمام ذرائع اپنائے احتجاج کیا، گذشتہ احتجاج میں ڈپٹی کمشنر نے پانچ کی مہلت مانگی ہم نے احتجاج منسوخ کیا لیکن ہوا کچھ نہیں اسلئے مجبور ہوکر واپس احتجاج پر بیٹھ گئے ہیں-

شاپک دھرنے میں دیگر لاپتہ افراد کے اہلخانہ سمیت اہل علاقہ شریک ہیں اور اپنے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کررہے ہیں-