بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے ترجمان نے بیان جاری کرتےہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں بلوچ قوم کے دل میں اپنے لیے نفرت اور آزادی کے فکر و فلسفے کی آبیاری دیکھ کر دشمن بھوکلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے اور نت نئے کاؤنٹر انسرجنسی کے پالیسیوں کے ذریعے بلوچ قومی مزاحمت کو دبانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے لیکن گزشتہ بیس سالوں کی ریاستی پالیسیوں کی ناکامیوں کو دیکھ کر قابض اسلام آباد کو اس بات کا ادراک رکھنا چاہیے کہ بلوچ قوم قومی آزادی کے فکر و فلسفے پر گامزن ہے اور وہ دشمن کے کسی بھی بہکاوے میں نہیں آئے گی۔ جس گڈ گورننس کا شوشہ قابض پاکستانی فوج بلوچستان میں سرفراز بگٹی سے لگوا رہا ہے یہی شخص خود کرپشن، جھوٹ اور فراڈ پر یہاں لایا گیا ہے اور اس کی اپنی حیثیت بلوچستان میں غیر قانونی اور کرپشن پر مبنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چند ریاستی ڈیتھ اسکواڈز کے اہلکاروں کو سیاسی نمائندوں کا لبادہ اوڑھ کر ایک غیر موثر پارلیمنٹ میں اکھٹا کرکے قابض قوتیں بلوچستان میں لوگوں کے یہاں گڈ گورننس کا شوشہ چھوڑ کر یہ تاثر دینے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں کہ بلوچستان میں کرپشن ہی اصل مسئلہ ہے اور بیڈ گورنس کا خاتمہ کرکے مسائل کا حل نکالیں گے جبکہ حقیقت میں یہ تمام لوگ خود فوج کی طرف سے غیر قانونی اور کرپشن کے ذریعے یہاں پر لائے گئے ہیں اور جو لوگ خود جس جھوٹ اور فریب کی پیدوار ہیں وہ کیسے اس کو خاتمہ کرنے کی کوشش کرینگے جبکہ بلوچستان کا مسئلہ کبھی گڈ اور بیڈ گورننس نہیں رہا ہے بلکہ اصل مسئلہ بلوچستان پر پاکستان کا غیر قانونی قبضہ ہے جسے قابض طاقت سے برقرار رکھنا چاہتی ہے۔ بلوچستان میں قومی تحریک کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو دیکھ کر ایک ناکام بیانیہ بنانے کیلئے فوج کی جانب سے کٹھ پتلی حکومت کے نمائندوں کے منہ میں گڈ گورننس کا شوشہ چھوڑا گیا ہے جبکہ حقیقت میں فوج خود بلوچستان میں غیرقانونی طور پر موجود ہے۔ درحقیقت فوج بلوچستان میں اپنی ناکامی کو دیکھ کر لوگوں کے دلوں میں اپنے لیے موجود نفرت کو اس طرح کے نام نہاد بیانیوں کے ذریعے کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ بلوچستان میں جاری لوٹ مار اور قبضے کو مزیدمستحکم کیا جائے۔ اس سے پہلے بھی آغاز بلوچستان حقوق جیسے پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے دوسری جانب بلوچوں کی بدترین نسل کشی کا سلسلہ شروع کیا گیا، اس طرح کے اقدامات کا بنیادی مقصد فوجی قتل عام کو مزید منظم انداز میں جاری رکھنا مقصود ہے۔
ترجمان نے کہا کہ قبضہ خود ایک غیرقانونی اور غیر فطری عمل ہے اور اس کا بنیادی مقصد ہی کرپشن اور لوٹ مار سے جڑا ہے تو ایسا کیسے ممکن ہے کہ بلوچستان میں پاکستانی قبضے کی موجودگی میں گڈ گورننس جیسے نام نہاد پالیسیاں لاگو کی جا سکیں۔ اصل میں ان اقدامات کا بنیادی مقصد بلوچستان میں جاری آپریشن اور دیگر قتل عام پر لوگوں کا توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ بلوچستان میں اس وقت قابض قوتیں مختلف ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ساتھ ملکر بلوچ وسائل کا بدترین لوٹ مار مچا رہے ہیں جبکہ دوسری جانب بلوچستان بھر میں بلوچ نسل کشی کیلئے فوجی یلغار شروع کی جا چکی ہے اور ان جنگی جرائم پر پردہ ڈالنے کیلئے بلوچستان میں نام نہاد گڈ گورننس کا شوشہ چھوڑا جا رہا ہے جبکہ حقیقت میں قابض ریاست کی ساخت بلوچستان میں اس وقت فوجی طاقت سے قائم ہے۔