نیتن یاہو: رفح حملے کی تاریخ مقرر،امریکہ کی فوری تنقید

205

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے پیر کو کہا کہ غزہ کے جنوبی شہر رفح پر زمینی حملے کے لیے ایک غیر افشا تاریخ مقرر کر دی گئی ہے ۔ انہوں نے یہ بات اس کے باوجود کی کہ وائٹ ہاؤس نے کہا ہےکہ قاہرہ میں اس کے مذاکرات کاروں نے حماس کے عسکریت پسندوں کو جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کی ایک تجویز دی ہے۔

اسرائیلی رہنما نے یروشلم میں کہا، ’’آج مجھے قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات کی تفصیلی رپورٹ موصول ہوئی ہے۔‘‘ ۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اہداف کے حصول کے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں، جن میں اولین اہداف اپنے تمام مغویوں کی رہائی اور حماس پر مکمل فتح حاصل کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ” یہ فتح رفح میں داخلے اور وہاں موجود دہشت گرد بٹالین کے خاتمے کی متقاضی ہے۔ ایسا ہو جائے گا ۔ اس کی ایک تاریخ طے کر دی گئی ہے۔”

امریکہ نے فوری طور پر نیتن یاہو پر تنقید کی ہے۔ پینٹاگون کے ایک ترجمان نے کہا کہ ہم اس بارے میں بہت واضح رہے ہیں کہ ہم رفح میں کارروائی کی حمایت نہیں کرتے۔

پینٹاگون کی ڈپٹی پریس سیکرٹری سبرینا سنگھ نے کہا کہ وہاں ، ( رفح ) میں پناہ لینے والےدس لاکھ سے زیادہ فلسطینی شہریوں کے بارے میں انسانی ہمدردی سےمتعلق خدشات کے پیش نظر “ہم اس بارے میں ایک قابل اعتبار منصوبہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہ وہاں کوئی کارروائی کیسے کریں گے۔” ترجمان نےمزید کہا کہ “ہم نے ان کے سرکاری منصوبے کو پیش ہوتے ہوئے نہیں دیکھا۔”

اختتام ہفتہ قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ ولیم برنز کے ساتھ اسرائیلی، حماس اور قطر کے حکام شامل تھے۔ وائٹ ہاؤس نے مذاکرات کو سنجیدہ قرار دیا۔

قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے نامہ نگاروں کو بتایا, ” تازہ صورتحال یہ ہے کہ حماس کو ایک تجویز پیش کی گئی ہے، اور ہم حماس کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔” انہوں نے کہاکہ “اب یہ حماس پر منحصر ہے کہ وہ اس سے کس طرح نمٹتا ہے۔”

کربی نے مجوزہ معاہدے کی تفصیلات پر بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے مزید کہا، ” وہ ( معاہدہ ) اس کو (حماس کو) تباہ کرنے کا ایک یقینی طریقہ ہوگا۔”

جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے ساتھ ساتھ توسیع شدہ جنگ کے خطرے پر پے در پے مذاکرات امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے نیتن یاہو کو اسرائیلی جنگ کے لیے امریکی حمایت میں تبدیلی کے امکان کے بارے میں انتباہ کے چند روز بعد منعقد ہوئے ہیں ۔

بائیڈن نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل فاقہ کشی سے دوچار فلسطینیوں کی مدد اور اپنے مذاکرات کاروں کو کسی فوری جنگ بندی کے لیے بااختیار بنانے کے لیے مصیبت زدہ جنگی علاقے میں انسانی ہمدردی کی امداد کے داخلے کی فوری طور پر اجازت دے۔

اسرائیلی حکام بھی آنے والے دنوں میں رفح پر ممکنہ اسرائیلی حملے پر امریکی تحفظات کو سننےکےلیے وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے والے ہیں۔

کربی نے کہا کہ ،”ہم رفح میں کسی بڑی زمینی کارروائی کی حمایت نہیں کرتے۔” انہوں نے کہا, “ہمیں ایسی کوئی علامت بھی نظر نہیں آتی کہ اتنی بڑی زمینی کارروائی عنقریب ہو نے والی ہے ، یا یہ کہ ( خان یونس سے باہر لائے جانے والے )ان فوجیوں کو اس قسم کی کسی زمینی کارروائی کے لیے از سر نو متعین کیا جا رہا ہے ۔”

فرانس ، مصر اور اردن کے راہنماؤں کا نیتن یاہو کو انتباہ

پیر کے روز ہی فرانس، مصر اور اردن کے رہنماؤں نے اسرائیل کو رفح میں حملے کی دھمکی کے خلاف خبردار کرتے ہوئے اسے غزہ میں حماس کے خلاف اپنی جنگ فوری طور پر بند کرنے پر زور دیا۔

انہوں نے متعدد اخبارات میں شائع ہونے والے ایک مشترکہ اداریے میں کہا، “ہم رفح پر اسرائیلی حملے کے خطرناک نتائج کے خلاف خبردار کرتے ہیں، جہاں 15 لاکھ سے زائد فلسطینی شہریوں نے پناہ لی ہوئی ہے ۔”

اداریے میں کہا گیا، “ ایسی کوئی جارحیت غزہ کے لوگوں کے بڑے پیمانے پر زبردستی نقل مکانی کے خطرات اور علاقائی کشیدگی میں اضافےکے خطرے کو بڑھا دے گی اور صرف اور صرف مزید اموات اور مصائب کا باعث بنے گی ۔”

اس اداریے پر فرانس کے صدر ایمانوئل میکراں، مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے دستخط کیے تھے۔