بلوچستان: فوجی کیمپس کی حفاظت کیلئے ضلعی انتظامیہ سے رجوع

844
خضدار: فورسز نے کیمپ سے متصل روڈ پر رکاوٹیں کھڑی کردی ہے۔

بلوچستان میں پاکستانی فوج نے مرکزی کیمپس کی حفاظت کیلئے ضلعی انتظامیہ سے رجوع کرلیا، کیمپس کے باہر لیویز و پولیس گشت میں اضافے اور ناکہ بندیوں کی درخواست

ٹی بی پی کو ذرائع نے بتایا کہ گوادر، تربت اور مچھ حملوں میں پاکستانی فوج کے ہیڈکوارٹرز، نیول بیس و خفیہ اداروں کے دفاتر پر ہونے والے بڑی نوعیت کے حملوں کے بعد پاکستانی پیرا ملٹری فورس ایف سی و دیگر نے ضلعی حکام کو درخواستیں ارسال کی ہے جن میں کیمپس کی حفاظت کیلئے اقدامات اٹھانے کی گزارش کی گئی ہے۔

فورسز حکام نے ضلعی حکام سے مرکزی کیمپس کے اطراف لیویز و پولیس گشت میں اضافے سمیت ناکہ بندیوں کی درخواست کی ہے۔

علاوہ ازیں تربت نیول ایئر بیس حملے کے بعد تربت اور پشاور سمیت دیگر علاقوں میں پاکستان ایئرفورس کے بیسز کے قریبی علاقوں میں دس کلومیٹر کے احاطے میں انٹرنیٹ سروس کو رات دس بجے سے صبح چھ بجے تک معطل کیا جارہا ہے۔

پاکستان کے دوسرے بڑے نیول ایئربیس کو تربت میں 25 مارچ کی شب بلوچ لبریشن آرمی کی مجید برگیڈ کے چار ‘فدائین’ نے ایک حملے میں نشانہ بنایا تھا۔ یہ حملہ تقریباً رات دس بجے ہوا جبکہ صبح تک فائرنگ اور دھماکوں کی آواز سنی گئی۔

تربت حملے سے پانچ روز قبل ہی بلوچ لبریشن آرمی کی مجید برگیڈ کے آٹھ ‘فدائین’ نے گوادر کے حساس علاقے میں گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس کے احاطے میں پاکستانی خفیہ اداروں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے دفاتر کو نشانہ بنایا تھا۔