گوادر سے آمدہ اطلاع کے مطابق سول ہسپتال گوادر کی گیٹ بند کرکے وہاں پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے جس میں لیڈیز اہلکار بھی شامل ہیں۔
گوادر میں دو دن پہلے پورٹ اتھارٹی کے کمپلیکس پر ہونے والے حملے میں 8 بلوچ سرمچار شامل تھے جن کی میتیں جمعہ کی صبح عدالتی حکم کے بعد لواحقین کو دفنانے کی غرض سے حوالے کرنے سول ہسپتال منتقل کردی گئی تھیں جب کہ مییتوں کے اہل خانہ اور سول سوسائٹی کے اراکین آج صبح سے لاشوں کی وصولی کے لیے ہسپتال میں موجود ہیں لیکن پہلے سی ٹی ڈی اور اب ایف سی و پولیس انہیں لاشیں لے جانے کی اجازت نہیں دے رہی ہیں۔
شام کو سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست نے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ وہ مییتوں کے روزہ دار عزیزوں کے ساتھ سول ہسپتال موجود ہیں لیکن سی ٹی ڈی مسلہ بنارہی ہے تاہم مغرب کے بعد جب اہل خانہ اور سول سوسائٹی نے لاشیں ایمبولینسوں میں ڈال کر انہیں آبائی علاقوں میں لے جانے کی کوشش کی تو ڈی پی او گوادر کیپٹن ذوہیب محسن کی سربراہی میں پولیس اور پھر ایف سی نے ہسپتال کا محاصرہ کرلیا اور ہسپتال کی گیٹ بند کرکے لاشوں سمیت اہل خانہ کو اندر محصور کیا ہے زرائع کے مطابق ان کے پاس لیڈیز اہلکار بھی ہیں جس سے یہ گمان ہوتا ہے کہ وہ رات کو سول سوسائٹی اور اہل خانہ کے خلاف کریک ڈاؤن کرکے انہیں لاپتہ کرسکتے ہیں۔