گوادر شہر میں سخت چیکنگ و ناکہ بندی، گھروں پر چھاپے

466

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں سخت چیکنگ اور ناکہ بندی کی جارہی ہے جبکہ شاہراہوں پر فورسز کی بڑی تعداد تعینات کردی گئی ہے۔

آج فورسز نے فقیر کالونی، نیو ٹاؤن سمیت گردنواح میں گھروں پر چھاپے بھی مارے تاہم کسی قسم کی گرفتاری کی اطلاعات نہیں ملی ہے۔

گوادر سے ایک شہری نے ٹی بی پی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ آج صبح سے شہر کے مختلف مقامات پر فورسز نے ناکہ بندی کی ہے جبکہ شاہراہوں پر گاڑیوں کی سخت چیکنگ کی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جی ڈے اے روڈ پر فورسز کی بڑی تعداد تعینات کی گئی ہے۔ حکام نے اس حوالے سے تاحال کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیئے۔

ایک ہفتے قبل گوادر میں پورٹ اتھارٹی کے کمپلیکس کو بلوچ لبریشن آرمی کی مجید برگیڈ نے ایک شدید نوعیت کے حملے میں نشانہ بنایا تھا۔ یہ حملہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا جبکہ اس دوران شہر فائرنگ اور دھماکوں کی آواز گونجتی رہی۔

بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان میں بتایا کہ حملے کا ہدف پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی اور ایم آئی کے دفاتر تھے۔ انہوں نے مجید برگیڈ کے آٹھ حملہ آوروں کی تفصیلات بھی فراہم کیئے۔

دو روز قبل بلوچ لبریشن آرمی نے ایک اور حملے میں تربت میں پاکستان کے دوسرے بڑے نیول بیس کو نشانہ بنایا۔  سوموار کی شب دس بجے اس حملے کا آغاز ہوا جبکہ اگلے صبح چھ بجے تک شدید فائرنگ اور دھماکوں کی نیول بیس کی جانب سے سنائی دیتی رہی۔

یہ حملہ بھی بی ایل اے کی مجید برگیڈ نے کی جس میں چار ‘فدائین’ نے حصہ لیا۔

مذکورہ دونوں حملے بی ایل اے کے ‘آپریشن زرپہازگ’ کے تحت کیئے گئے۔ ترجمان جیئند بلوچ نے گذشتہ روز تربت حملے کے حوالے سے ایک تفصیلی بیان میں کہا کہ ‘آپریشن کو پایہ تکمیل تک پہنچاتے ہوئے مجید بریگیڈ کے چار فدائین آخری گولی کے فلسفے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی آخری گولیوں سے شہادت قبول کرلی۔ اس آپریشن کا مقصد سی پیک منصوبے کے تحت بلوچ ساحل پر قبضے اور لوٹ مار سے حفاظت اور جاری بلوچ نسل کشی کا بدلہ تھا۔’

  ترجمان نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی اس سے قبل بھی چین کو یہ واضح پیغام دے چکی ہے کہ وہ بلوچستان کی مکمل آزادی تک قابض پاکستان سے بلوچستان متعلق تجارتی معاہدوں سے اجتناب کرے۔ بلوچ قوم سی پیک جیسی کسی بھی تجارتی منصوبے کو بلوچ وسائل کی لوٹ کھسوٹ تصور کریگا اور انکے روک تھام کیلئے اپنی پوری قوت استعمال کرتی رہیگی۔