امریکہ نے پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر تہران کے ساتھ کاروباری معاملات چلائے جائیں گے تو پابندیوں کا سامنا ہوسکتا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہفتہ وار بریفنگ کے دوران محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ’ہم ہمیشہ سے ہر ایک کو کہتے رہے ہیں کہ ایران کے ساتھ کاروباری معاملات خطرات کا باعث بن سکتے ہیں اور پابندیوں تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔ ہم ہر ایک کو مشورہ دیتے ہیں کہ ان الفاظ کو اچھی طرح سمجھ لے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم اس پائپ لائن کو آگے بڑھانے کے قطعی حق میں نہیں۔‘
انہوں نے جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے امریکی نمائندے ڈونلڈ لو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بھی پچھلے ہفتے کانگریس کے پینل کو یہی بتایا تھا۔‘
دوسری جانب پاکستان کی حکومت منصوبے کی راہ میں حائل رکاوتوں کو دور کرنے کے لیے بین القوامی قانونی فرم سے رابطے پر غور کر رہی ہے۔
عرب نیوز نے منگل کو پاکستان کے ایک حکومتی عہدے دار کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان ایران پر امریکی پابندیوں میں چھوٹ کے آپشنز کی تلاش کے لیے قانونی فرم کی خدمات حاصل کرنا چاہتا ہے۔
پاکستان کی حکومت اس معاملے میں امریکہ کو قائل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے تاکہ کسی طرح اس منصوبے کو مکمل کر کے ملک کی توانائی کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔
میتھیو ملر نے خیبرپختونخوا کے علاقے بشام میں چینی شہریوں کو خودکش دھماکے کا نشانہ بنانے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک کو دہشت گردی کی کارروائیوں کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔
منگل کو ایک خودکش بمبار نے باردوی مواد سے بھری گاڑی چینی انجنینئرز کے قافلے کے ساتھ ٹکرا دی تھی، جس کے نتیجے پانچ چینی باشندے ہلاک ہو گئے تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔
شانگہ واقعے کے بعد چین کی جانب سے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ اس کی مکمل تحقیقات کی جائے، اس کے ذمہ داروں کو سزا دی جائے اور چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے یقینی اقدامات کیے جائیں۔
اسلام آباد میں چینی سفارت خانے کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے جواب میں پاکستانی حکام نے عزم کا اظہار کیا ہے کہ واقعے کی تیز ترین تحقیقات کی جائیں گی۔