پاکستان کا افغانستان پر فضائی حملہ، افغانستان کی جوابی کارروائی، کیپٹن زخمی

747

افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی طیاروں نے افغانستان کی حدود میں پکتیکا اور خوست کے علاقوں میں بمباری کی ہے جس میں پانچ خواتین اور تین بچوں سمیت آٹھ افراد جانبحق ہوئے ہیں۔

ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’نیم شب کے وقت کوئی 3 بجے پکتیکا میں تحصیل برمل کے علاقے لمن اور صوبہ خوست کے علاقے سپیری میں کیے گئے ہیں اور اس میں عام لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔‘

اس بارے میں پاکستانی حکومت کی جانب سے اب تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ افغانستان کے پاکستان کی سرحد کے ساتھ واقع علاقوں میں کشیدگی پائی جاتی ہے اور پاکستان کی جانب سے ماضی میں بھی فضائی کارروائیاں کی گئی ہیں۔

ذبیح اللہ مجاہد نے بیان میں کہا ہے کہ بظاہر ’جس عبداللہ شاہ کا ذکر کیا جا رہا ہے کہ اس کے مکان کو نشانہ بنایا گیا ہے، وہ افغانستان میں نہیں بلکہ پاکستان میں رہتا ہے۔‘

مقامی لوگوں کے مطابق یہ علاقے پاکستان کے علاقے جنوبی وزیرستان اور شمالی وزیرستان کے ساتھ ملتے ہیں۔

ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا ہے کہ ان علاقوں میں ایک ہی قبیلہ آباد ہے جو دونوں ممالک میں آتے جاتے ہیں۔ انھوں نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’یہ افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے‘ اور یہ کہ ’اس کے بُرے نتائج برآمد ہو سکتے ہیں جو پاکستان میں کنٹرول میں نہیں ہوں گے۔ امارات اسلامیہ کسی کو بھی کسی کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔‘

ادھر قبائلی علاقے کرم میں پاکستان کے سرحدی علاقے بوڑکی اور جنوبی وزیرستان میں انگور اڈہ کے مقام پر افغانستان کی جانب سے گولے داغے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ضلع میں پاک-افغان سرحد پر افغان فورسز کی گولہ باری سے سکیورٹی فورسز کے تین اہلکار زخمی ہوئے ہیں جنھیں پولیس ذرائع کے مطابق ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔

ان پولیس ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ اب تک تین زخمیوں کی اطللاع ہے جن میں ایک کیپٹن شامل ہیں لیکن انھیں کوئی زیادہ زخم نہیں آئے۔

افغانستان کے صوبہ پکتیکا اور خوست میں پاکستانی فورسز کے مبینہ حملے کے بعد افغانستان کی جانب سے ضلع کرم کے علاقے بوڑگی میں گولے پھینکے گئے۔

ان میں سے ایک گولہ مقامی سکول، ایک جنرل سٹور اور ایک آرہ مشین کے قریب گرا ہے۔

اس کے بعد دونوں جانب سے شدید فائرنگ اور گولہ باری کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

ایک بیان میں افغان وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ آج صبح پاکستانی جنگی طیارے افغان سرزمین میں داخل ہوئے اور خوست، برمل اور پکتیکا میں عام شہریوں کے گھروں پر بمباری کی۔

اس کے مطابق ’اس جارحیت کے جواب‘ میں افغانستان کی سرحدی فورسز نے سرحد پار پاکستانی فوج کے مراکز کو نشانہ بنایا۔‘

’ملک کی دفاعی اور سکیورٹی فورسز کسی بھی قسم کی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں اور ہر صورت علاقائی سلامتی کا تحفظ کریں گی۔‘

جنوبی وزیرستان میں افغان سرحد پر انگور اڈا کے مقام سے مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ ان حملوں کے بعد سے علاقے میں کشیدگی پائی جاتی ہے اور مقامی بازار میں دوکانیں بند کر دی گئی ہیں۔ ابتدائی طور پر مقامی لوگوں سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یہ فضائی حملے افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان ٹی ٹی پی کے لوگوں پر کیے گئے ہیں جن میں ٹی ٹی پی کے کمانڈر عبداللہ شاہ کو نشانہ بنانا مقصود تھا۔

مقامی لوگوں نے بتایا ہے کہ یہ حملے فضائیہ نے افغانستان میں پکتیکا صوبے کی تحصیل برمل میں لمن کے مقام کئے گئے ہیں۔ اس بارے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے افغانستان کے علاقوں میں حملوں سے عام لوگوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ کمانڈر عبداللہ شاہ پاکستان کے اندر موجود ہیں جبکہ ’آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں ہزاروں خاندان نقل مکانی کر کے افغانستان ہجرت کر گئے تھے۔‘