موسمیاتی تبدیلی کا شکار گوادر
ٹی بی پی اداریہ
گوادر، چین پاکستان معاشی راہداری کا مرکزی مقام ہے، دو دہائیوں سے شہر کو ترقی کا ماڈل بناکر پیش کیا جاتا رہا ہے، چین نے شہر میں کئی منصوبوں پر سرمایہ کاری کی ہے، عالمی معیار کی ہوائی اڈے کی تعمیر سمیت بندرگاہ کو فنکشنل کرنے کے لئے بڑی سرمایہ کاری ہوئی ہے اور کوسٹل ہائی وے سے ملانے کے لئے ایسٹ بے ایکسپریس وے بنایا گیا ہے لیکن گوادر میں آج بھی بنیادی سہولیات کا فقدان ہے ۔
گوادر میں ترقی کے دعوے کئے جاتے ہیں لیکن ہر چند سال بعد شہر سیلاب کی زد میں ہے لیکن حکومتی ادارے شہر اور لوگوں کو سیلاب سے بچانے کے لئے اقدامات اٹھانے سے قاصر ہیں۔
سیلاب سے گودار میں بڑی تباہی اور نقصانات ہوئے ہیں، سینکڑوں لوگوں کے گھر منہدم ہوچکے ہیں، خواتین اور بچے شدید مشکلات کا سامنا کررہے ہیں، عارضی جگہوں پر رہائش اختیار کررہے ہیں اور متاثرہ علاقوں میں بیماریاں پھیل رہی ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی بلوچستان بھر میں سیلاب متاثرین کے لئے امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور گوادر میں میڈیکل کیمپ لگا کر عوام کی مدد کررہے ہیں لیکن حکومتی ادارے اُن کی سرگرمیوں کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں جو حکومت کی غیر سنجیدگی کو آشکار کرتا ہے۔
گوادر شہر میں سیلاب کی وجہ نہ صرف ناقص انفراسٹرکچر ہے بلکہ موسمیاتی تبدیلی بھی ایک بڑی وجہ ہے۔ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے طویل مدتی پالیسیاں مرتب کرنے کی ضرورت ہے اور نمائشی اقدامات سے گوادر و ملحقہ علاقوں میں سیلاب سے بچاؤ ممکن نہیں ہے۔ اگر موسمی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے جلد اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو مستقل میں بلوچستان کے شہروں کے ڈوبنے اور تباہی کا سلسلہ جاری رہے گا۔