مجید بریگیڈ کے قیام کے مقاصد میں مخالف کو وہاں ضربیں لگائی جائیں، جہاں روایتی گوریلا جنگ میں ممکن نہیں – بی ایل اے سربراہ بشیر زیب بلوچ

2966

مجید بریگیڈ کے قیام کے مقاصد یہ تھے کہ عسکری حوالے سے مخالف کو وہاں ضربیں لگائی جائیں، جہاں روایتی گوریلا جنگ میں ممکن نہیں۔ ان خیالات کا اظہار بلوچ لبریشن آرمی کے سربراہ بشیر زیب بلوچ نے بی بی سی اردو سے کیا۔

بلوچ لبریشن آرمی کے سربراہ بشیر زیب’ بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے چیئرمین رہے ہیں۔ بعد میں انھوں نے بی ایل اے میں شمولیت اختیار کی۔

بی بی سی کی جانب سے تحریری طور پر بھیجے گئے سوالات کے تحریری جواب میں کہا ہے کہ ’مجید بریگیڈ کے قیام کے مقاصد یہ تھے کہ عسکری حوالے سے مخالف کو وہاں ضربیں لگائی جائیں، جہاں روایتی گوریلا جنگ میں ممکن نہیں اور اس کا سیاسی مقصد دنیا اور دشمن کو یہ دِکھانا ہے کہ بلوچ آزادی کے حق سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اس مقصد کے لیے ہم اپنی جانوں کے نذرانے پیش کریں گے۔‘

یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’مجید بریگیڈ اور باقی مزاحمت کاروں میں فرق یہ ہے کہ گوریلا کو حملہ کر کے بحفاظت نکلنے کی تربیت ہوتی ہے جبکہ بریگیڈ کے فدائی کو اپنی جان کے قیمت پر مقصد حاصل کرنے کی تربیت ہوتی ہے، جس میں طویل مزاحمت کے لیے جسمانی برداشت کی بھی تربیت فراہم کی جاتی ہے۔‘

مجید برگیڈ کے قیام کے حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے کے رپورٹ میں کہا گیا کہ بلوچستان میں حالیہ مسلح جدوجہد کا آغاز سابق وزیر اعلیٰ اور سینئیر سیاستدان نواب اکبر بگٹی کی ایک فوجی آپریشن میں جانبحق ہونے کے بعد ہوا تھا۔

بلوچستان میں اس وقت بلوچستان لبریشن فرنٹ، بلوچ لبریشن آرمی، بلوچ ریپبلکن آرمی، بلوچ نیشنل گارڈ دیگر تنظیمیں اور ان کے گروپس شامل ہیں جو مسلح جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔

حکومت پاکستان نے ان کی سرگرمی کو دہشتگردی قرار دیتے ہوئے ان پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ ان میں سب سے پرانی تنظیم بی ایل اے ہے۔

بلوچستان میں جاری عسکری تحریک پر نظر رکھنے والے صحافی اور تجزیہ نگار شہزادہ ذوالفقار بتاتے ہیں کہ اسلم اچھو اور بشیر زیب نے مجید بریگیڈ کی بنیاد رکھی تھی۔

ان کے تربیتی اور اشاعتی مواد کے مشاہدے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی یہ سوچ تھی کہ وہ کچھ مزید پیشرفت کریں کیونکہ سب سے خطرناک اقدام یہ ہی ہوتا ہے کہ آپ اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے کہیں پر گھس جائیں۔