حکام نے بتایا کہ ماسکو کے مضافاتی علاقے میں جمعے کو ایک میوزک کنسرٹ میں مسلح افراد نے فائرنگ کر کے کم از کم 60 افراد کو ہلاک،اور 145 سے زیادہ کو زخمی کر دیا اور تھیٹر میں آگ لگا دی۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا کہ حملے کے بعد حملہ آوروں کا کیا ہوا۔
خبررساں ادارے اے پی کے مطابق دہشت گرد گروپ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسلامک اسٹیٹ گروپ (داعش) نےاپنی خبر رساں ایجنسی عماق کی طرف سے پوسٹ کیے جانے والے ایک بیان میں کہا کہ اس نے ماسکو کے مضافات میں کراسنوگورسک میں ایک بڑے “مسیحی” اجتماع پر حملہ کیا، جس میں سینکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ دعوے کی صداقت کی تصدیق فوری طور پر ممکن نہیں تھی۔
تاہم ایک امریکی اہلکار نے اے پی کو بتایا کہ امریکی انٹیلیجنس عہدہ داروں نے نے افغانستان میں موجود اسلامک اسٹیٹ گروپ کی ایک برانچ کے اس دعوے کی تصدیق کی ہے کہ وہ ماسکو حملے کا ذمہ دار تھا۔
اہلکار نے کہا کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے حالیہ ہفتوں میں معلومات اکٹھی کی تھیں کہ داعش کی یہ برانچ ماسکو میں حملے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی حکام نے اس ماہ کے شروع میں روسی حکام کے ساتھ پرائیویٹ طور پر یہ خفیہ معلومات شیئر کیں۔
اہلکار کو اس معاملے پر بریفنگ دی گئی تھی لیکن انٹیلیجنس معلومات پر عوامی طور پر بات کرنے کا مجاز نہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے پی سے بات کی۔
جائے وقوعہ پر موجود آر آئی اے نووستی نیوز ایجنسی کے ایک صحافی کے مطابق، حملہ آوروں نے اپنی شناخت چھپائی ہوئی تھی، انہوں نے عمارت میں داخل ہو کر فائرنگ کی اور دستی بم یا آگ لگانے والا بم پھینکا۔
روسی دارالحکومت کے شمال میں کراسنوگورسک کے مضافاتی علاقے میں واقع کروکس سٹی کنسرٹ ہال میں آگ تیزی سے پھیل گئی، جہاں کئی ہزار افراد موجود تھے اور اس کنسرٹ میں بین الاقوامی فنکار بھی شریک تھے۔ انٹرفیکس نیوز ایجنسی اور دیگر روسی میڈیا کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایف ایس بی سیکیورٹی سروس کے مطابق دہشت گرد حملے میں کم از کم 60 افراد ہلاک 145 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
سیکیورٹی سروسز نے انٹرفیکس کے حوالے سے بتایا حملہ آوروں کی تعداد دو سے پانچ تک تھی۔ انہوں نے ٹیکنیکل اسٹاف کا یونیفارم پہنا ہوا تھا۔ ان کے پاس خودکار ہتھیار تھے۔ انہوں نے پہلے داخلی دروازے پر موجود محافظوں پر فائرنگ کی اور پھر لوگوں کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔
طاس نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آگ بھڑک اٹھنے سے کمپلیکس کا تقریباً ایک تہائی حصہ جل گیا ہے۔
روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخروا نے کہا ہے کہ یہ ایک ہلاکت خیز دہشت گرد حملہ تھا۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حکام دہشت گردی کے بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں اور صدر ولادی میر پوٹن کو مسلسل باخبر رکھا جارہا ہے۔
کنسرٹ میں موجود ایک میوزک پروڈیوسر الیکسی نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس نے مشین گن کے کئی برسٹ فائر ہونے کی آوازیں سنیں اور پھر خواتین کی چیخ و پکار کی آوازیں آنے لگیں اور بھگدڑ مچ گئی۔
ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانین نے اختتام ہفتہ شہر میں ہونے والی تمام عوامی تقریبات منسوخ کر دی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری بین الاقوامی برادری کو اس گھناؤنے جرم کی مذمت کرنی چاہیے۔
امریکی ایوان صدر نے اس حملے کو ’خوفناک‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ فوری طور پر ایسی کوئی علامت موجود نہیں ہے جس سے اس واقعہ کا یوکرین کے تنازع سے تعلق ظاہر ہوتا ہو۔
یوکرین کے ایوان صدر نے کہا ہے کہ اس حملے سے کیف کا کوئی تعلق نہیں ہے، جب کہ اس کی ملٹری انٹیلی جینس نے اس واقعے کو روسی اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ اس کے پیچھے ماسکو کا ہاتھ ہے۔
یورپی یونین نے کہا کہ اسے اس حملے پر دکھ اور حیرت ہے۔ فرانس نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔
اس ماہ کے اوائل میں، روس میں امریکی سفارت خانے نے خبردار کیا تھا کہ شدت پسند ماسکو میں بڑے اجتماعات کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جس میں کنسرٹس بھی شامل ہیں۔
2002 میں، چیچن علیحدگی پسند جنگجوؤں نے ماسکو کے ایک تھیٹر، ڈوبروکا میں 912 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔ وہ علاقے سے روسی فوجیوں کے انخلاء کا مطالبہ کر رہے تھے۔
اسپیشل فورسز نے یرغمالوں کو رہا کرانے کے لیے تھیٹر پر حملہ کیا تھا جس میں 130 افراد مارے گئے تھے۔