لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کیلئے وی بی ایم پی کی احتجاج جاری

102

لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لیے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5369دن ہوگئے، بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے چیئرپرسن نے اپنے کابینہ کے ساتھ کیمپ آکر اظہار یکجتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ فرزندوں کی بیش بہا قربانیوں کی بدولت آج بلوچ قومی بقاء اپنے پچھتر سالہ تاریخ میں ایک ایسے مقام پر جا پہنچی ہے کوئی کچھ سال قبل یہ تصور نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ آج جدوجہد اور ثابت قدمی ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوئی جو وقت کی آزمائشوں اور تیز آندھیوں کو تندہی سے برداشت کرتی آرہی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ انسان جب بھی اپنے حال کا جائزہ لینے کی کوشیش کرتا ہے تو یقیناً ماضی کو دیکھتا ہے اور اسی ماضی میں اپنے مشابہ لوگوں کو بھی دیکھنے کی کوشیش کرتا ہے ویسے ہی کسی بھی تحریک پر تبصرہ کرنے کی بات آتی ہے تو دنیا کے گذرے ہوئے تحاریک کی یادیں ابھر کر سامنے آ ہی جاتی ہیں اور بالخصوص جب آپ کسی قوم پر یا ملک کے قبضے کو قائم رکھنے کی پالیشیوں کو دیکھتے ہوں تو زیادہ تر ایک ہی جیسی حکمت عملی نظر آتی ہیں مثلاً دیسی باشندوں زمین کے حقیقی وارثوں کو ان کی شناخت سے بیگانہ کرنا ان کو احساس کمتری میں مبتلا کرنا ان پر تشدد کرکے خاموش کرنے کی کوشیش کے ساتھ جتانا کہ قبضہ گیر ان کا حقیقی خیر خواہ ہے وغیرہ وغیرہ اور یہ سارے حربے منظم اداروں کے ذریعے ہی بہترین انداز میں بروے کار لائے جاسکتے ہیں۔