مشکے کے رہائشی ممتاز بلوچ کی بھانجی بانڑی بلوچ نے کہا ہے کہ میرے ماموں ممتاز بلوچ کو 6 ستمبر 2022 کو خضدار سے تیسری بار جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم گذشتہ ڈیڑھ سال سے جس اذیت سے گزر رہے ہیں۔ خضدار سے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے کبیر بلوچ، عطا اللہ اور مشتاق بلوچ کے خاندان گزشتہ 15 سال سے اس اذیت سے گزر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جبری گمشدہ افراد کے خاندانوں کا درد اور اذیت کسی جبری لاپتہ فرد کے لواحقین کو اچھی طرح معلوم ہے کیونکہ وہ خود اس درد میں مبتلا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئیے ان خاندانوں کی آواز بنیں اور بلوچ وائس فار جسٹس کی جانب سے 27 مارچ 2024 کو کبیر بلوچ، عطاء اللہ اور مشتاق بلوچ کی بازیابی کے لیے X پر شام 7 بجے سے 12 بجے تک مہم چلائی جائے گی۔ میں آپ سب سے اس مہم میں شامل ہونے کی اپیل کرتی ہوں۔ لاپتہ کبیر بلوچ اور ان کے ساتھیوں کے خاندانوں کی آواز بنیں۔
خاران کے رہائشی جبری لاپتہ شاہ فہد بلوچ کی ہمشیرہ نادیہ بلوچ نے کہا ہے کہ میرے بھائی شاہ فہد کو 2022 میں خاران سے جبری لاپتہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جبری گمشدگی انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہے، آئیے سب مل کر اس جرم کے خلاف آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں تمام سوشل میڈیا ایکٹوسٹ سے اپیل کرتی ہوں کہ 2009 میں خضدار سے جبری طور پر لاپتہ کبیر بلوچ، عطا اللہ بلوچ اور مشتاق بلوچ کی بازیابی کے لیے 27 مارچ کو شام 7 بجے سے 12 بجے تک مہم چلائی جائے گی، آپ سب اس مہم میں حصہ لے کر جبری گمشدگیوں کے خلاف جنگ میں لواحقین کا ساتھ دیں۔