اسرائیل نے حماس کے ہاتھوں 40 اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے 700 زیر حراست فلسطینی قیدیوں کی رہائی پر اتفاق کیا ہے۔
اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق گذشتہ ہفتہ قطر میں ہونے والے مذاکرات میں امریکی دباؤ پر اسرائیل نے گذشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس حملے میں حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے 40 اسرائیلی قیدیوں کے بدلے اسرائیل کے زیر حراست 700 قریب فلسطینیوں کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
اسرائیلی قید سے رہائی پانے والوں میں 100 عمر قید پانے والے فلسطینی قیدی بھی شامل ہونگے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل عمر قید کی سزا پانے والے 7 فلسطینی قیدیوں کو ایک خاتون فوجی کے بدلے رہا کرنے پر غور کررہا ہے، فلسطینی عسکریت پسند گروہ کا موقف ہے کہ اسرائیل ان کے دئیے گئے ناموں پراعتراض نہیں کرے گا۔
دوسری جانب امریکا کے وزیرخارجہ نے بھی مشرق وسطی کے دورے کے دؤران اسرائیل پر جلد امن معاہدے کرنے پر زور دیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال اکتوبر کو غزہ کے عسکری گرو حماس نے اسرائیل کے اندر ایک حملے میں 12 سو کے قریب اسرائیلی کو قتل کرنے کے بعد درجنوں افراد کو بندی بنالیا تھا جس کے بعد اسرائیل نے غزہ کے اندر زمینی اور فضائی کاروائیوں کا آغاز کردیا تھا۔
اسرائیل کے جوابی حملے کے بعد ابتک کئی کئی ہزار فلسطینی مارے گئے ہیں جبکہ ایک ہفتے کے جنگ بندی کے دؤران اسرائیل حکومت اور فلسطینی گروہ کے درمیان اس سے قبل بھی 70 کے قریب فلسطینی قیدی اور چالیس کے قریب اسرائیلی قیدیوں کا تبادلہ ممکن ہوا تھا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق اسرائیل نے امریکہ کی جانب سے پیش کردہ تجویز پر اتفاق کیا ہے جبکہ دوسری جانب حماس کا اس حوالے سے مؤقف آنا باقی ہے۔