فدائین اپنے مقاصد میں کامیاب ہیں – پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پیس سٹڈیز

2822
فائل فوٹو - ہکل میڈیا

دنیا میں اپنے سیاسی مقصد کے لیے فدائی حملوں کی تاریخ کافی پرانی ہے۔ اس بارے میں حسن الصباح، روس، یونان کی مثالیں دی جاتی ہیں۔

پاکستان انسٹیٹوٹ آف پیس سٹڈیز کے ڈائریکٹر اور شدت پسندی و عسکرت پسندی کے ماہر عامر رانا کا کہنا ہے کہ جو بھی سیکولر تحریکیں رہی ہیں ان میں بھی فدائی مشن کا سلسلہ رہا ہے، پھر چاہے وہ جاپان کی ہو یا تامل ٹائیگرز کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سری لنکا کے تامل ٹائیگرز نے بھی فدائی حملے خود شروع نہیں کیے تھے بلکہ انھوں نے یہ تصور یونان سے لیا تھا۔ یہ تحریکیں ایک دوسرے کو کاپی کرتی ہیں۔ ایک عام تاثر یہ ہوتا ہے کہ اس میں مذہبی اثرات ہیں جبکہ قوم پرستی کی اپنے اثرات اور روایات ہیں۔‘

عامر رانا کہتے ہیں بلوچ لبریشن فرنٹ نے ایران میں 1973 کی دہائی میں یہ سلسلہ شروع کیا تھا۔ پہلے شاہ ایران کے خلاف، اس کے بعد جو انقلاب آیا اس کی حکومت کے خلاف شہروں میں کارروائیاں کی گئیں۔

ان کے مطابق پاکستان میں بلوچ عسکریت پسندی میں اس طرز کے حملوں کی شدت بڑھ رہی ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس تحریک میں تعلیم یافتہ نوجوان بھی آرہے ہیں۔

’ان تک معلومات کی رسائی آسان ہوگئی ہے اور انھیں معلوم ہے کہ پوری دنیا میں کس قسم کی گوریلا تحریکیں جاری ہیں، کونسا حملہ زیادہ طاقتور ہو سکتا ہے۔‘

ان کے مطابق اس میں مشن بے شک ناکام بھی ہو جائے، پر اس کو کوریج اتنی مل جاتی ہے کہ ریاست کے لیے وہ ایک مسئلہ بن سکتا ہے کیونکہ ان حملوں کا مقصد پیغام پہنچانا ہوتا ہے، جس میں وہ کامیاب رہتے ہیں۔