اداروں اور سرکاری افسران کے الزامات کے کیس میں صحافی اسد علی طور کو مزید تین روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا۔
اتوار کو پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ایف آئی ے نے صحافی اسد علی طور کو جوڈیشل میجسٹریٹ محمد عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا۔
ایڈوکیٹ ایمان مزاری اور ایڈوکیٹ ھادی کے علاوہ خود اسد طور نے بھی دلائل دیے۔
وکیل ایمان مزار نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ سینیئر صحافی مطیع اللہ جان نے اسد علی طور کو بھوک ہرٹال ختم کرنے پر آمادہ کیا۔
اسد طور کے مطابق وہ منگل سے بھوک ہڑتال پر تھے۔
دوران سماعت اسد علی طور نے کہا کہ حراست کے دوران ان سے ’فوج کے بارے میں سوالات پوچھے جا رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ان کو سچ بولنے کی سزا دی جا رہی ہے۔
’میں سوشل میڈیا سے ملنے والے ایف آئی اے کے نوٹس پر پیش ہوا ہوں۔ کیا جو سچ بولتا ہے اس کو یہ بھگتنا پڑے گا۔‘
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی گئی ہے جس میں اسد طور کہہ رہے ہیں کہ ’جتنے بھی مقدمات مجھ پر قائم کر لیے جائیں، میں صحافی ہوں، اسد علی طور کچھ نہیں۔ میں اس کاز کے لیے کھڑا ہوں۔‘
A Duty Judge of Islamabad extended the physical remand of journalist @AsadAToor for 3 days who already completed 5 days remand in FIA custody. Asad broke his 5 days hunger strike on our request today. He was determined not to disclose his sources to the state agencies. pic.twitter.com/7fuGqCsKlW
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) March 3, 2024