سی پیک کے اہم ستون گوادر بندرگاہ پر سیکورٹی حالات ٹھیک نہیں، فارن پالیسی کے تحت چین کا اعتماد بحال کرنا ہوگا۔ سی پیک کا واشنگٹن میں زیربحث ہونا چین کو پسند نہیں آئے گا۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان کے سینئر سیاست دان، صحافی و سابق سینیٹر مشاہد حسین نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔
ایک سوال کے جواب میں مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان چین تعلقات، ساٹھ سالہ دیرینہ اسٹریٹیجک تعلقات ہے۔ چین پاکستان کے ساتھ ہر موقع پر چٹان کی طرح کھڑا ہے لیکن اگر آج ان کے تعلقات کی بنیاد سی پیک کی ڈسکشن واشنگٹن میں ہورہی ہے، چاہے اس کی جو بھی وجوہات ہو، چین کو پسند نہیں آئے گا۔
مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ جو گراؤنڈ کی صورتحال ہے، سی پیک کے ستون گوادر بندرگاہ پر سیکورٹی و دیگر حالات ٹھیک نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر اس صورتحال کو فارن پالیسی کے فہرست میں پہلے نمبر پر اگر افغانستان ہے تو دوسری اہمیت سی پیک کو توانائی بخشنا، چاہنیز کو پھر سے اعتماد دلانا اور اس کو بحال کرنا ہونا چاہیے کیونکہ یہ ہماری اقتصادی آزادی کی ضامن اور چین کیساتھ قربت کی اہم ستون بھی ہے۔
خیال رہے گذشتہ دنوں 20 مارچ کو بلوچ لبریشن آرمی کے مجید برگیڈ نے گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس کو ایک حملے میں نشانہ بنایا۔ ترجمان جیئند بلوچ نے بیان میں کہا کہ حملے کا ہدف پاکستانی خفیہ اداروں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے دفاتر تھے۔
کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس حملے میں بی ایل اے مجید برگیڈ کے آٹھ ‘فدائین’ نے حصہ لیا۔
بلوچ لبریشن آرمی نے حملے کو ‘آپریشن زرپہازگ’ کا نام دیا۔ آپریشن زرپہازگ کے تحت اب تک بلوچ لبریشن آرمی مجید برگیڈ کی جانب سے گوادر میں چار حملے کیئے جاچکے ہیں۔ مذکورہ حملوں میں سرمایہ کاروں، چینی انجیئنرز اور ورکرز کو نشانہ بنایا جاچکا ہے۔