سویڈن نے سیاسی پناہ کی درخواست ختم کرنے اور خاتون کو ایران بے دخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے-
اسماء میربلوچ آئی جو کہ سویڈن میں مقیم سیاسی پناہ کے متلاشی ہیں، کو ایران ڈیپورٹ ہونے کا خطرہ ہے، جہاں انہیں ایرانی حکام کی جانب سے سزا کا سامنا ہے۔ “عاصمہ بلوچ” کے نام سے جانی جانے والی 34 سالہ کارکن کا تعلق ایران کے زیر انتظام مغربی بلوچستان کے علاقے خاش سے ہے، وہ صوبہ کرمان کے شہر بام میں پلی بڑھی اور فی الحال سویڈن میں مقیم ہے۔
ایک ویڈیو بیان کے ذریعے سویڈن بدری کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے بلوچ خاتون کارکن عاصمہ بلوچ نے بتایا کہ گذشتہ ہفتے کو سویڈن کے امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے انھیں ایک کال موصول ہوئی جس میں انہیں واپس ایران منتقلی کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔
بلوچ خاتون کا کہنا تھا انکی ایران حوالگی کی خدشات بڑھتے جا رہے ہیں انہوں نے دیگر یورپی ممالک اور امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سویڈن حکام پر زور دے کہ انھیں ایران کے حوالے نہیں کیا جائے جہاں انھیں انکی حکومت مخالف سرگرمیوں کے باعث سنگین نتائج کا خطرہ درپیش ہے-
عاصمہ بلوچ کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا سویڈن میں اپنے قیام کے دوران عاصمہ انھیں ایرانی حکومت کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیوں اور آئی ایس آئی ایس کے ساتھ وابستگی کے جھوٹے الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے مغربی بلوچستان میں اس کے خاندان کو بھی انکی سیاسی اور سول سرگرمیوں کی وجہ سے دباؤ اور قتل کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ دیگر ممالک کے طرح مختلف یورپی ممالک میں درجنوں بلوچ رہائش پزیر ہیں جو ایران اور پاکستان میں سیاسی وجوہات کے بنیاد پر اپنے ممالک میں مقدمات اور جانی نقصانات کے خطرے کا سامنا ہے اور سیاسی پناہ گزین کے طور پر رہائش پزیر ہیں-
سوشل میڈیا ویب سائٹ “ایکس” سابقہ ٹوئٹر پر بلوچ سیاسی کارکنان سویڈن حکام سے عاصمہ بلوچ کی سویڈن بدری کو روکنے کا مطالبہ کررہے ہیں انکا کہنا ہے کہ بلوچ خاتون کو ایران حوالگی سے انکو جانی نقصانات اور حراست کا خطرہ درپیش ہوسکتا ہے-