بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری تفصیلی بیان میں کہاکہ مجید بریگیڈ نے آپریشن زرپہازگ کے پانچویں فیز میں گذشتہ شب دس بجے قابض فوج کے نیول ائیربیس پی این ایس صدیق پر حملہ کرکے صبح صادق تک دشمن سے مقابلہ کرکے تیس سے زائد فوجی اہلکار ہلاک کرکے آپریشن کے مقاصد حاصل کرلیئے۔ آپریشن کو پایہ تکمیل تک پہنچاتے ہوئے مجید بریگیڈ کے چار فدائین آخری گولی کے فلسفے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی آخری گولیوں سے شہادت قبول کرلی۔ اس آپریشن کا مقصد سی پیک منصوبے کے تحت بلوچ ساحل پر قبضے اور لوٹ مار سے حفاظت اور جاری بلوچ نسل کشی کا بدلہ تھا۔
ترجمان نے کہاکہ بی ایل اے کی مجید بریگیڈ کی آپریشن زر پہازگ کے پانچویں فیز کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے مجید بریگیڈ کے چار جانباز فدائین آپریشن کمانڈر ایوب عرف دودا، خلیف عرف اسلم، وجداد عرف نعمان اور مراد حاصل عرف فرہاد نے تربت میں غیرمعمولی سیکیورٹی کے حامل دشمن فوج کےنیول ائیربیس پی این ایس صدیق کی مضبوط حفاظتی حصار توڑ کر اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوکر مورچے سنبھال لیئے۔ داخل ہوتے ہوئے، فدائین نے دشمن فوج کی ایک بکتر بند اور دو ڈرونز کو مار کر تباہ کردیا۔ بلوچ فدائین سے آخری رابطے تک وہ آٹھ گھنٹوں تک دشمن فوج کو دھول چٹاتے رہے اور اس دوران تیس سے زائد دشمن فوج کے اہلکاروں کو ہلاک کرنے میں کامیاب ہوئے۔ گولیاں ختم ہونے کی صورت میں چاروں فدائین نے اپنی آخری گولیوں سے اپنے ہاتھوں شہادت کا عظیم مرتبت حاصل کرلیا۔
انہوں نے کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی کو اس آپریشن میں بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کی بھرپور مدد حاصل تھی۔ بلوچ قومی اتحاد کی علامت براس نے اس آپریشن کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
آپریشن زرپہازگ کے آپریشن کمانڈر شہید فدائی سنگت ایوب عظیم عرف دودا ولد محمد عظیم کا تعلق بلیدہ کے علاقے کوْر ءِ پُشت سے تھا۔ آپ جوانسالی میں بی ایس او کے ایک متحرک کارکن تھے اور آزادی کیلئے غیر مسلح جدوجہد کررہے تھے۔ آپ کو سنہ 2017 میں دشمن فوج نے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا، آپ دو سال سے زائد عرصے تک دشمن کے ٹارچر سیلوں میں اذیتیں سہتے رہے۔ دشمن کے زندانوں میں رہ کر آپ کا نظریہ اور قابض سے نفرت مزید مضبوط ہوگیا۔ آپ دشمن کے زندان سے رہائی کے بعد 2019 میں بلوچ قومی غلامی کیخلاف مسلح جدوجہد سے منسلک ہوئے۔ آپ نے 2020 میں بی ایل اے مجید برگیڈ کو بطور رضا کار اپنی خدمات پیش کیں۔ آپ ایک نڈر اور گوریلا صلاحیتوں سے مالا مال ساتھی تھے۔
ترجمان نے کہاکہ شہید فدائی سنگت خلیف عرف اسلم ولد قادر بخش سکنہ جھاؤ، آواران 2019 میں بی ایل اے مجید برگیڈ کو بطور رضا کار اپنی خدمات پیش کیں جبکہ آپ 2018 سے بلوچ قومی آزادی کے مسلح جدوجہد سے منسلک تھے۔ شہید فدائی خلیف بلوچی زبان کے ایک شاعر تھے اور تحریک آزادی کے ایک کمیٹڈ کارکن تھے۔
شہید فدائی سنگت وجداد عرف نودان ولد صاحب داد کا تعلق بلیدہ کے علاقے کوْر ءِ پشت سے تھا۔ شہید فدائی وجداد 2011 سے بی ایس او کے پلیٹ فارم سے بلوچ قومی آزادی کے حوالے سے نوجوانوں کو متحرک کرنے کیلئے سرگرم تھے اور آزادی کے ایک غیرمسلح سیاسی کارکن تھے۔ آپ کو قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں نے 2017 میں جبری لاپتہ کرکے دو سالوں تک اذیت خانوں میں رکھا۔ رہائی کے بعد آپ نے 2020 میں مسلح جدوجہد کا راستہ اختیار کرتے ہوئے، متعدد محاذوں پر دشمن پر قہر بن کر ٹوٹتے رہے اور بعد ازاں آپ نے بی ایل اے مجید برگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں اور آپریشن زرپہازگ کے ایک جانباز فدائی کی صورت اپنی زندگی کی آخری لڑائی لڑ کر شہادت قبول کی۔
جیئند بلوچ نے کہاکہ شہید فدائی سنگت مراد حاصل عرف فرہاد ولد پیر محمد سکنہ کوْر ءِ پشت، بلیدہ نے 2021 میں بلوچ قومی غلامی کیخلاف مسلح جدوجہد کا آغاز کیا، آپ نے شمولیت کیساتھ ہی بی ایل اے مجید برگیڈ کو بطور رضا کار اپنی خدمات پیش کیئے۔ آپ سیاسی علم و گوریلا صلاحیتوں سے مالامال ساتھی تھے۔
مزید کہاکہ بلوچ فدائین کی یہ اپنی سرزمین، اپنی قوم اور آزادی کیلئے عشق ہے کہ وہ فدا ہونے کیلئے جان ہتھیلی پر رکھ کر دشمن کے مضبوط قلعوں میں گھس کر دشمن کو دھول چٹاتے ہیں۔ فدائین کا مقصد زندہ لوٹ کر واپس آنا نہیں ہوتا بلکہ اپنی جان کی قیمت پر اپنا مقصد حاصل کرنا ہوتا اور یہ مقصد انفرادی نہیں بلکہ قومی ہے۔ جب کوئی قوم قربانی اور کمٹمنٹ کی اس دھج تک پہنچ جاتی ہے تو دشمن چاہے جتنا بھی طاقتور ہو شکست اسکا مقدر بن جاتا ہے۔
ترجمان نے کہاکہ یہ قربان ہونے کے فلسفے کی طاقت ہے کہ محض چار بلوچ فدائین دشمن کے ایک انتہائی سیکیورٹی کے حامل قلعے میں گھس کر گھنٹوں دشمن ریاست کو چیلنج کرکے اسے خاک چٹاتے رہے۔ یہ محض چار فدائین تھے، اس وقت مجید بریگیڈ کے صفوں میں مزید سینکڑوں تربیت یافتہ مرد و خواتین فدائین شامل ہیں، جو ہمہ وقت دشمن پر کاری ضربیں لگانے کیلئے تیار بیٹھے ہیں۔ اگر دشمن ریاست پاکستان اور اسکا تعاون کار چین مزید خون خرابے سے بچنا چاہتے ہیں تو قابض پاکستانی فوج کے پاس اب بھی موقع ہے کہ وہ پرامن طریقے سے بلوچستان سے نکلنے کیلئے اپنا روڈ میپ دے بصورت دیگر بلوچ فدائین دشمن کے ہر قلعے میں گھس کر انہیں ماریں گے۔
آخر میں کہاکہ بلوچ لبریشن آرمی اس سے قبل بھی چین کو یہ واضح پیغام دے چکی ہے کہ وہ بلوچستان کی مکمل آزادی تک قابض پاکستان سے بلوچستان متعلق تجارتی معاہدوں سے اجتناب کرے۔ بلوچ قوم سی پیک جیسی کسی بھی تجارتی منصوبے کو بلوچ وسائل کی لوٹ کھسوٹ تصور کریگا اور انکے روک تھام کیلئے اپنی پوری قوت استعمال کرتی رہیگی۔ چین نا صرف قابض پاکستان سے گٹھ جوڑ کرکے بلوچ وسائل کی لوٹ مار میں مصروف رہا ہے بلکہ بلوچ تحریک کو دبانے کیلئے قابض پاکستانی فوج کی عسکری و معاشی معاونت بھی کرتے ہوئے بلوچ نسل کشی میں شریک ہے۔ اگر چین بلوچستان میں اپنے استحصالی منصوبے بند کرکے اپنے شہریوں کو واپس نہیں بلاتی اور بلوچ نسل کشی میں قابض پاکستانی فوج کی معاونت بند نہیں کرتی تو بلوچ لبریشن آرمی یہ حق محفوظ رکھتی ہے کہ وہ بلوچستان میں غیرقانونی طور پر مقیم چینی شہریوں اور غیرقانونی چینی منصوبوں پر شدید حملے کرے۔
بلوچ لبریشن آرمی ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ بلوچستان سے قابض پاکستان کے مکمل انخلاء تک ہمارے حملے مستعدی کے ساتھ جاری رہینگی۔