پنجاب سے بلوچ طلباء کی جبری گمشدگی و ہراسگی کے خلاف ریلی نکالی گئی-
بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل پنجاب نے خدا داد سراج کے جبری گمشدگی اور بلوچ طلبہ کو ہراساں کرنے کے خلاف پریس کلب لاہور سے احتجاجی ریلی نکالی اور پنجاب میں زیر تعلیم بلوچ طلبہ کی حالت زار کے حوالے سے پمفلٹ بھی تقسیم کیے گئے-
ریلی میں بلوچ طلباء و طالبات سمیت مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی-
خداداد سراج ولد سراج احمد سکنہ کرکی تجابان تربت جو سرگودھا میڈیکل کالج کے پھیتالوجی لیب سائنسز ڈپارٹمنٹ سیکنڈ ائیر کے طالب علم ہے جنہیں 8 مارچ 2024 کے رات 8:30 بجے بہادر شاہ ظفر روڈ پر الرشید ہسپتال سرگودھا کے سامنے سفید رنگ کی کلٹس گاڑی میں کچھ مسلح افراد زبردستی اٹھا کر اپنے ساتھ لے گئے۔
لاہور طلباء مظاہرین کا کہنا تھا خداداد سراج ولد سراج احمد جو تعلیم کے غرض سے پنجاب کے شہر سرگودھا میں مقیم تھے، کو ریاستی اداروں نے جبری لاپتہ کردیا ہے خداداد سراج کی جبری گمشدگی پنجاب میں جاری بلوچ طلباء کو ہراساں کرنے اور جبری گمشدگیوں کا تسلسل ہے-
انہوں نے کہا ہے کہ بلوچ طلباء کے خلاف جو ریاستی کریک ڈاؤن پنجاب میں جاری ہے اسکا مقصد جو بلوچ بلوچستان سے دور تعلیم کے غرض سے آتے ہیں انھیں مجبور کیا جاسکے تاکہ وہ تعلیمی سرگرمیاں چھوڑ دیں ابتک پنجاب کے مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم متعدد بلوچ طلباء کو جبری جبری گمشدگی و نسلی ہراسگی کا نشانہ بنایا گیا ہے-
مظاہرین نے اس موقع پر پنجاب میں بلوچ طلباء کو درپیش مسائل اور جبری گمشدگیوں کے حوالے سے پمفلیٹ بھی تقسیم کئے-
خداداد سراج سمیت دیگر بلوچ طلباء جنھیں پنجاب کے تعلیم اداروں سے لاپتہ کیا گیا انکا گناہ صرف بلوچ ہونا ہے بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل پنجاب بلوچ طلباء کو فوری بازیاب کرنے اور پنجاب میں سیکورٹی اداروں کی جانب سے طلباء کو ہراساں کرنے کے واقعات کی خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے-
مظاہرین نے مزید کہا ہے کہ اگر جبری لاپتہ ساتھی بازیاب نہیں ہوتے تو دیگر طلباء تنظیموں سے ملکر بھرپور احتجاجی تحریک چلائینگے اور تعلیمی سرگرمیوں کا بائیکاٹ کا اعلان کیا جائے گا-