بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم) کی طرف سے جنیوا پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کیا گیا۔ صحافیوں اور عالمی برادری سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایم کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے بلوچ قوم کو درپیش مصائب و مشکلات پر روشنی ڈالی اور بلوچستان میں عالمی مداخلت کی درخواست کی۔
ڈاکٹر نسیم بلوچ نے اقوام متحدہ اور وسیع تر عالمی برادری سے بلوچ تحریک کی حمایت کی درخواست کی۔ انھوں نے بلوچ قوم کے ساتھ ہونے والی منظم نا انصافیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ آزادی اور انصاف کے مطالبے کو سننے اور اس پر عالمی سطح پر عملدرامد کے لیے بلوچستان پر دنیا کی توجہ اہمیت رکھتی ہے۔
ڈاکٹر نسیم نے بلوچ نے ثقافتی ورثے کے طور پر بلوچ قوم کی مزاحمت اور حق خودارادیت کے لیے دیرینہ جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے کہا بلوچ صدیوں پرانی قوم ہے ، جس نے برطانوی نوآبادیاتی دور میں بیرونی تسلط اور تاریخی تغیرات کے درمیان مزاحمت کے ذریعے اپنی منفرد شناخت، زبان اور طرز زندگی کو برقرار رکھا۔
چیئرمین نے تاریخی تناظر میں کہا کہ سن 1947 کو بلوچستان نے اپنی آزادی کا اعلان کیا لیکن سن 1948ء پاکستان نے اس پر قبضہ کیا ، اس غیر قانونی قبضے کے خلاف بلوچ نے مسلسل مزاحمت کی۔
انھوں نے پاکستانی ریاستی اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل ، تشدد اور بلاجواز گرفتاریوں سمیت بلوچ قوم کو درپیش انسانی حقوق سنگین خلاف ورزیوں کی طرف توجہ دلائی جن کی وجہ سے بلوچ گلزمین میں خوف اور جبر کی فضاء قائم ہے۔
ڈاکٹر نسیم بلوچ نے بلوچ قوم کی المناک صورتحال بیان کرتے ہوئے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور اجتماعی قبروں کی دریافت پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔انھوں نے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ ( سی ٹی ڈی ) کے جعلی مقابلوں میں ملوث ہونے کی مذمت کی ، جو بے گناہ بلوچ شہریوں پر نا انصافی اور تشدد کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
چیئرمین نے بلوچستان میں میڈیا بلیک آؤٹ کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی۔ انھوں نے نشاندہی کی کہ بلوچستان میں جہاں پر پاکستانی فوج کا مکمل کنٹرول اور آزاد میڈیا کی موجودگی کا فقدان ہے، پاکستانی فوج صحافیوں کو زمینی حقائق کے مطابق رپورٹنگ کرنے سے روکتی ہے۔
ڈاکٹر نسیم بلوچ کے مطابق بلوچستان کی عوام کی غیرجانبدار معلومات تک رسائی سے محرومی کے خاتمے اور انتہائی حد تک انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی مداخلت ناگزیر ہے۔
چیئرمین نے پریس کانفرنس کا اختتام پاکستان کے خلاف اور بلوچستان کے حق میں مشترکہ اقدام کی درخواست سے کیا ، انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ان کی درخواست سرحدوں کے ماورا سنی جائے گی اور اس کا انسانی بنیادوں پر منصفانہ ردعمل سامنے آئے گا۔
یہ پریس کانفرنس بی این ایم کے جنیوا میں اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل کی 55 ویں سیشن کے دوران مسئلہ بلوچستان پر عالمی توجہ حاصل کرنے کے لیے تین روزہ مہم کا حصہ تھی۔
11 مارچ ، 2024 کی شام کو اس مہم کا آغاز جنیوا پریس کلب میں بی این ایم کی بلوچستان پر چوتھی عالمی کانفرنس سے ہوا جس میں کئی نامور شخصیات نے بلوچستان پر اپنے خیالات کا اظہار اور بلوچ قوم کے ساتھ اپنی ہمدری اور حمایت کا اظہار کیا۔
یہ مہم اگلے مرحلے میں متنوع پروگرامات کے ساتھ آئندہ دو روز کے لیے بروکن چیئر کے مقام پر جاری رہے گی۔