بدھ کے روز لبنان کے جنوبی حصے میں اسرائیل کے سلسلے وار فضائی حملوں میں کم از کم 16 افراد ہلاک ہو گئے، جن میں طبی عملے کے افراد بھی شامل ہیں۔
چھ ماہ قبل اسرائیل حماس جنگ شروع ہونے کے بعد سے کسی ایک روز میں اسرائیل لبنان کی سرحد پر ہونے والا یہ مہلک ترین حملہ ہے۔
اس سے قبل لبنانی عسکریت پسند گروپ حماس کی جانب سے راکٹوں کے ایک حملے میں ایک اسرائیلی ہلاک ہو گیا تھا، جس کے ردعمل میں یہ اسرائیل کی ایک سنی مسلم گروپ سے منسلک طبی مرکز پر کی جانے والی اب تک کی سب سے زیادہ ہلاکت خیز فضائی کارروائی تھی۔
بین الاقوامی ثالث اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ روکنے کی کوششیں کر رہے ہیں، جس میں تقریباً ہر روز تشدد کے واقعات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
تشدد کے یہ واقعات زیادہ تر لبنان اور اسرائیل کے سرحدی علاقے تک محدود ہیں۔
حزب اللہ 8 اکتوبر سے اسرائیل پر راکٹ برسا رہا ہے۔ جس سے ایک روز قبل حماس نے جنوبی اسرائیل پر اچانک حملہ کر کے تقربیاً 1200 افراد کو ہلاک اور 250 کے لگ بھگ کو یرغمال بنا لیا تھا۔
حماس کے اس حملے کے ردعمل میں اسرائیل کی بھرپور فوجی کارروائی چھ مہینے گزرنے کے بعد بھی جاری ہے جس میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق بدھ کے روز تک 32 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے تھے اور 74 ہزار سے زیادہ زخمی ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں دو تہائی سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔
23 لاکھ آبادی پر مشتمل غزہ کے زیادہ تر رہائشی اس وقت مصری سرحد کے قریب رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور انہیں خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
اسرائیل اب رفح پر ایک بڑے حملے کے لیے تیار ہے جسے امریکہ سمیت بین الاقوامی برادری روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ رفح پر حملے سے، جہاں دس لاکھ سے زیادہ فلسطینی عارضی پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں، ایک بڑا انسانی بحران جنم لے سکتا ہے۔