بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ جامعہ بلوچستان کو بلوچستان کا پہلا اور سب سے بڑا تعلیمی ادارہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ بلوچستان بھر سے طلبہ و طالبات مختلف پریشانیوں اور مسائل سے جونجنے کے بعد بمشکل جامعہ بلوچستان میں تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں لیکن یونیورسٹی کے مالی و انتظامی طور پر دیوالیہ ہونے کی وجہ سے یہاں ان کے سب امیدوں پر پانی پھر جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک دہائی سے جامعہ بلوچستان مالی طور پر خسارے میں ہے اور اب حالت یہ ہے کہ ادارہ دیوالیہ ہوچکا ہے۔ ہر مہینے تنخواہوں سے محروم اساتذہ و ملازمین اپنے جائز حقوق کے مطالبے لئے سڑکوں پر ہوتے ہیں جس کے سبب نہ صرف طلبہ کے تعلیمی سلسلے میں خلل پڑتا ہے بلکہ وہ ذہنی طور پر بھی اذیت کا شکار ہوتے ہیں۔ اساتذہ اور ملازمین کے گھروں میں نوبت اب فاقوں تک پہنچی ہے لیکن انتظامیہ و حکومت وقت کوئی دیر پا حل پیش کرنے میں نہ صرف مکمل ناکام ہے بلکہ ذرہ برابر بھی دلچسپی نہیں دکھاتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تنظیم تنخواہوں و دیگر بنیادی حقوق سے محروم جامعہ اساتذہ و ملازمین سے مکمل اظہارِ یکجہتی کرتی ہے اور ان کے احتجاج میں شریک ہونے کا اعلان کرتی ہے۔ باوجود اس کے جامعہ کے مسائل حل نہیں ہوئے تو بی ایس او سخت احتجاجی تحریک شروع کرے گی۔