تربت میں پاکستان نیول ایئر بیس پر حملے کے حوالے سے بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ رات ایک بجے کے لگ بھگ فائرنگ کی آوازوں کا سلسلہ بند ہوگیا تھا لیکن علاقہ مکینوں نے بتایا کہ 3بجے کے لگ بھگ ایئرپورٹ کی جانب سے ایک مرتبہ پھرفائرنگ کی آوازیں آنی شروع ہوگئیں۔
تربت ایئرپورٹ کے قریب رہائشی پزیر ایک شہری نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ ’سب سے پہلے دھماکوں اور فائرنگ کا سلسلہ سوا دس بجے کے قریب شروع ہوا۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’شدید فائرنگ کے ساتھ دھماکوں کا سلسلہ 11بجے تک مسلسل 45 منٹ تک جاری رہا۔‘
شہری کا کہنا تھا کہ وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ کتنے دھماکے ہوئے لیکن یکے بعد دیگر متعدد دھماکے ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’فائرنگ اور دھماکوں کا سلسلہ شدید ہونے کی وجہ سے گرد و نواح کے علاقوں میں لوگوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔‘
شہری کے مطابق ’11بجے کے بعد کچھ دیر کے لیے خاموشی ہوئی لیکن اس کے بعد دو تین زور دار دھماکے ہوئے جن کی شدت پہلے والے دھماکوں کے مقابلے میں بہت زیادہ تھی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ان دو تین دھماکوں کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ ہم نے یہ محسوس کیا کہ یہ ہمارے گھر کے باہر ہوئے۔‘
اس شہری نے اس حملے کے حوالے سے جو ویڈیوز بی بی سی کو بھیجی ان میں بھی فائرنگ کی شدید آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایئرپورٹ اور اس کے نواحی علاقوں میں اس وقت دو سے تین ہیلی کاپٹر نگرانی کے لیے پرواز کررہے ہیں۔‘