بلوچ خواتین مزاحمتی تحریک کو زندگی کا مقصد بنائیں۔ بی ایس او آزاد

104

‎بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا کہ دنیا میں جتنی بھی انقلابی اور عوامی تحریکیں چلی ہیں ان میں خواتین کا کردار ہمیشہ نمایاں رہا ہے۔ خواتین کی منظم حصہ داری اور شرکت کے بغیر قومی تحریک نامکمل ہوتا ہے۔ بلوچ قومی تحریک میں بلوچ خواتین کی بڑھتی شرکت اور حصہ داری اس بات کی نشانی ہے کہ ریاست کے حربے بلوچستان میں ناکام بنتے جا رہے ہیں اور بلوچ خواتین کو پیچھے دھکیلنے کیلئے ریاست نے جتنے بھی اقدامات اٹھائے ہیں انہیں مکمل ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بلوچ خواتین کا کردار بلوچ تحریک میں مثالی اور خطے کے دیگر اقوام کیلئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے۔ خواتین کی شرکت اور حصہ داری کے بغیر کوئی بھی قوم ترقی نہیں کر سکتا۔

‎ترجمان نے کہا کہ ریاست گزشتہ کئی دہائیوں سے بلوچستان میں خواتین کو پیچھے دھکیلنے اور انہیں گھروں تک محدود رکھنے کیلئے متعدد حربوں پر کام کر رہی ہے جس میں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مذہبی لبادے میں اوڑھے افراد کی شکل میں خواتین کے سماجی اور قومی کردار کو متنازع بنانے کی کوشش بھی شامل ہے لیکن بلوچ قوم نے قومی شعور کو اپناتے ہوئے ریاستی حربوں کو شکست دی ہے اور ہر گزرتے دن بلوچ خواتین کا کردار تحریک میں بڑھتا جا رہا ہے۔ بلوچ خواتین کا کردار اس خطے میں نمایاں ہے۔ لیکن اب بھی بلوچستان میں خواتین کو دبانے اور انہیں گھروں تک محدود رکھنے کیلئے ریاست مختلف ڈسکورسز پر کام کر رہی ہے جنہیں شکست دینا بلوچ قوم کی زمہ داری ہے۔ دنیا میں آج جتنی بھی اقوام ترقی کر رہی ہیں ان میں خواتین کا کردار نمایاں ہے اور جو بھی تحریکیں خواتین کو ساتھ لے کر چل رہی ہیں وہ زیادہ منظم تر ہیں۔ دنیا کی کوئی بھی قوم اپنی آبادی کا آدھا حصہ گھروں میں بیٹھا کر ترقی نہیں کر سکتا بلکہ ہمیں تحریک اور سماج میں خواتین کے کردار کو مزید منظم بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ آج بلوچ کو بطور قوم قبضے اور جنگ کا سامنا ہے اس لیے سماج میں موجود تمام طبقوں کو قومی بنیاد پر منظم کرنا اہم اور ضروری ہے ہمیں بلوچ سماج میں موجود رجعت پسندانہ ذہنیت کو شکست دینا ہے تاکہ حقیقی معنوں میں تحریک کو قومی بنیاد پر منظم کیا جائے۔ ریاست کی ہمیشہ سے کوشش رہی ہے کہ خواتین کو گھروں تک محدود کرکے بلوچ آبادی کے آدھے حصے کو غیر موثر بنائیں لیکن بلوچ قومی تحریک اور بلوچ قومی سوچ سے جڑے تمام جہدکاروں کو تمام شعبوں میں بلوچ خواتین کی شمولیت اور حصہ داری کو حوصلہ افزائی دینے کی ضرورت ہے۔ شہید لمہ ء وطن بانک کریمہ کی زندگی اور جدوجہد اس ضمن میں بلوچ خواتین کیلئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتی ہے۔

‎بیان کے آخر میں بلوچ خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ بلوچ خواتین قومی تحریک کو اپنی زندگی کا مقصد بنائیں تاکہ ریاستی حربوں اور قومی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو شکست پاش کیا جا سکیں اور ایک ایسے آزاد وطن کا قیام کر سکیں جہاں صنفی مساوات ہو اور خواتین کو ان کی جنس کے بنیاد پر کسی بھی مسئلے کا سامنا نہ کرنا پڑ سکیں۔ بلوچ ایک سیکولر اور ترقی پسند قوم کی حیثیت سے اپنے سماج میں کسی بھی طرح کی تفریق نہیں رکھتی لیکن پاکستانی قبضہ گیریت کی وجہ سے آج بلوچ سماج میں خواتین کو ہر طرح کے مسائل کا سامنا ہے، ان کی سیاسی اور سماجی زندگی متاثر ہے۔ گوکہ آج بلوچ قومی تحریک میں بلوچ خواتین کا کردار نمایاں اور مثالی ہے لیکن اسے مزید منظم کرتے ہوئے برابری کے سطح پر لانے کی ضرورت ہے تاکہ ریاستی قبضے کو مزید منظم اور بہتر انداز میں چیلنج کیا جا سکیں۔