بلوچستان میں غیر محفوظ سرمایہ کاری
ٹی بی پی اداریہ
پچیس اور چھبیس مارچ کی رات بلوچ لبریشن آرمی کی مجید بریگیڈ نے تربت شہر میں پی این ایس صدیق نیول ائربیس پر حملہ کیا جو رات بھر جاری رہا، پاکستان فوج و نیوی کے حساس ترین مقامات پر مارچ کے مہینے میں دوسرا بڑا حملہ تھا۔ تربت حملہ بی ایل اے کے آپریشن زرپہازگ کا پانچواں حملہ تھا، اس سے پہلے پرل کانٹینینٹل ہوٹل، ایسٹ بے ایکسپریس وے اور فقیر کالونی میں چینی انجینئرز پر حملہ اور گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر فدائی حملے ہوچکے ہیں۔
چینی حکومت کو پاکستان میں سی پیک منصوبے سے منسلک انجینیئرز کی سیکیورٹی کے حوالے سے خدشات ہیں اور سینیٹر مشاہد حسین سید کے مطابق جب بھی پاکستانی وزیر اعظم اور صدر کی ملاقات چینی رہنماؤں سے ہوتی ہے تو چینی شہریوں کی سکیورٹی کا معاملہ چینی رہنماؤں کی جانب سے ترجیحی بنیاد پر اٹھایا جاتا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری کی منصوبوں پر کام کرنے والے چینی انجینیئرز کی حفاظت کے لئے فوج کی ایک ڈویژن تعینات ہے، جس کی سربراہی پاکستانی فوج کے ایک میجر جنرل کرتے ہیں لیکن سخت سیکیورٹی کے باجود بلوچ مسلح تنظیموں کے کامیاب حملوں سے چین کی بلوچستان میں سرمایہ کاری اور منصوبے سخت متاثر ہورہے ہیں۔
بلوچستان میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں پر چینی انجینیئرز سخت سیکیورٹی حصار میں کام کررہے ہیں اور مستقبل میں بھی ُان پر حملوں کے خدشات موجود ہیں اور بلوچ مسلح تنظیموں کے اتحاد براس غیر ملکی سرمایہ کاری کے خلاف انتباہ جاری کرچکا ہے۔ اگر غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بلوچستان میں سرمایہ کاری کرنی ہے تو بلوچ قومی تنظیموں سے بات چیت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔