کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ آج 5387 ویں روز جاری رہا۔
نیشنل پارٹی کے نومنتخب ایم پی اے کلثوم نیاز بلوچ اظہار یکجہتی کےلیےکیمپ آئیں اور ڈاکٹر مالک بلوچ کا پیغام لائی جس میں ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا ہےکہ میں وزیر اعلیٰ بلوچستان سے لاپتہ افراد کے بازیابی کے لیے بات کروں گا ۔
تنظیم کے وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا تسلسل تھمنے کو نہیں آرہا بلوچ فرزندوں کو جبری اغوا کرنا ان کی مسخ شدہ لاشوں کو پھینکنا آبادیوں پرحملہ شدت کے ساتھ جاری ہے جس میں ہر گزرے دن اضافہ ہورہا ہے جسے عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کے اداروں بشمول اقوام متحدہ کی خاموشی نے موقع فراہم کیا ہوا ہے جسے دیکھ کر ریاستی فورسز بلا جھجک بلوچستان کے کونے کونے میں بلوچ نسل کشی کے لیے اپنی ریاستی دہشتگردی کا بازار گرم کیئے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ دہاہیوں کے ظلم جبر کا تسلسل ہرمہینے کی طرح ماہ مارچ میں بھی شدت کے ساتھ جاری رہا اس دوران معصوم بلوچوں کو ریاستی دہشتگردی کا نشانہ بنا کر فورسز خفیہ اداروں نے اغوا اور شہید کرنے میں شدت کا مظاہرہ کیا ریاستی دہشتگردی کے ساتھ ساتھ بلوچستان بھر میں بلوچ فرزندوں کو جبری اغوا کرنے مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کے عمل میں بھی تیزی لائی گئی۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ روزانہ بلوچوں کو جبری اغوا کرکے شہید کیا جارہا ہے انسانی حقوق کی صورت حال انتہائی ابتر ہوچکی ہے جس کی بہتری کا کوئی امکان نہیں کیونکہ عالمی ادارے با لخصوص اقوام متحدہ کی ورکنگ گروپ نے بلوچستان کا دورہ کرکے تمام صورت حال سے آگاہی حاصل کرچکا تھا جنہوں نے اس صورت حال کو سنگین قرار دے چکا تھا۔لیکن اس کے بعد سے اب تک بلوچستان بھر میں انسانی حقوق کی صورت حال انتہائی ابتر ہوچکی ہے اور باقاعدہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں ریاستی دہشتگردی جبری اغوا اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوچکا ہے۔