فلسطینی حکام نے بتایا ہے کہ جمعے کی صبح وسطی اور شمالی غزہ میں دو الگ الگ واقعات میں درجنوں فلسطینی اس وقت ہلاک ہو گئے جب اسرائیلی فورسز نے امداد کے لیے قطار میں کھڑے ہوئے لوگوں پر حملہ کیا۔
حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق ان دو الگ الگ واقعات میں خوراک کے انتظار میں کھڑے ہوئے کم از کم 29 افراد ہلاک اور 150 سے زیادہ زخمی ہوئے۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا ہے کہ پہلا واقعہ وسطی غزہ میں قائم النصیرات کیمپ میں امداد تقسیم کرنے کے ایک مرکز میں پیش آیا۔ اس مرکز پر اسرائیلی فضائی حملے میں آٹھ افراد مارے گئے۔
وزارت صحت کے مطابق دوسرا واقعہ شمالی غزہ میں اس وقت پیش آیا جب اسرائیلی فورسز نے امدادی ٹرکوں کے انتظار میں کھڑے ہوئے فلسطینیوں کے ایک ہجوم پر فائرنگ کر دی۔ اس کے نتیجے میں کم ازکم 21 افراد ہلاک اور 150 سے زیادہ زخمی ہو گئے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ ان دونوں واقعات کا جائزہ لے رہی ہے۔
یہ واقعات امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کے بدھ کے روز دیے جانے والے اس بیان کے دو دن بعد ہوئے ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل کو غزہ میں حماس کے خلاف جنگ کے دوران فلسطینی شہریوں کی فلاح اور بہتری کو اپنے اولین کام کے طور پر کرنا چاہیے۔
بلنکن نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں شہریوں کی حفاظت ترجیحی بنیادوں پر کرے۔ بدھ ہی کے روز انہوں نے غزہ میں اضافی امداد پہنچانے کے لیے ایک نیا سمندری راستہ کھولنے سے متعلق قبرص، برطانیہ، متحدہ عرب امارات، قطر، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے وزرا کے ساتھ ویڈیو کانفرنس میں شرکت کی۔
جمعرات کو، عسکریت پسند گروپ حماس نے کہا کہ اس نے ثالثوں کو جنگ بندی سے متعلق اپنا ایک نظریہ پیش کیا ہے جس کی بنیاد دیگر اقدامات سمیت غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائی کو روکنے پر مرکوز ہے۔
جمعرات کو ہی اسرائیل کی فوج نے بتایا کہ اس نے غزہ کی پٹی کے وسطی اور جنوبی حصوں میں زمینی آپریشن اور فضائی حملے کیے ہیں جن میں خان یونس میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران راکٹ لانچروں کو تباہ کرنا بھی شامل ہے۔
اسرائیل نے سات اکتوبر کو اپنے ملک کے جنوبی حصے پر حماس کے جنگجوؤں کے بڑے اور اچانک حملے کے بعد، جس میں تقریباً 1200 افراد ہلاک اور 250 کے لگ بھگ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا، اس عزم کے ساتھ جوابی کارروائیاں شروع کیں کہ حماس کا مکمل طور پر خاتمہ کر دیا جائے گا۔
اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں فلسطینی وزارت صحت کے مطابق 31 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں، زیادہ تر عمارتیں ملبوں کا ڈھیر بن گئی ہیں اور 23 لاکھ آبادی کا زیادہ تر حصہ پناہ گزین بن کر خوراک کی تلاش میں مارا مارا پھر رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے انتباہ کیا ہے کہ غزہ کی ایک چوتھائی آبادی بھوک سے مرنے کے دہانے پر ہے۔
امریکی فوج امداد کی فراہمی بڑھانے کے لیے غزہ کے ساحل پر ایک عارضی گھاٹ تعمیر کرنا چاہتی ہے، جس کے لیے فوج کا ایک جہاز غزہ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ خیال ہے کہ عارضی گھاٹ کی تعمیر دوماہ میں مکمل ہو جائے گی۔
جمعرات کو یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا کہ واشنگٹن کو غزہ میں امداد کی سہولت فراہم کرنے کے لیے اسرائیلی حکومت پر مزید دباؤ ڈالنا چاہیے۔