اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل کے 55 ویں باقاعدہ اجلاس کے 38 ویں اجلاس کے دوران، جبری لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی صاحبزادی سمی دین بلوچ نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بین الاقوامی اداروں کو بلوچستان میں انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کے روک تھام کیلئے اپنا کردار ادا کرنے پہ زور دیا ہے۔
انہوں نے اجلاس میں کہا کہ میرے والد کو پاکستان فوج کے اہلکاروں نے 28 جون 2009 کو اس کے اسپتال سے حراست میں لیا ہے جو تاحال لاپتہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ انہوں نے بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف اقوام متحدہ سے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان فوج پر زور دیں اور ان کو پابند کریں کہ جتنے بھی لاپتہ افراد ہیں انہیں بازیاب کریں۔