بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کا اجلاس، کوئٹہ میں پریس کانفرنس

350

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے رہنماؤں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا۔ رہنماؤں نے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد گزشتہ دنوں منعقد ہونے والے تنظیم کے مرکزی کمیٹی کے اجلاس کی کارروائی اور فیصلوں سے آپ اور عوام الناس کو آگاہ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی ایس او کا مرکزی کمیٹی کا اجلاس پانچ مارچ کو شال میں منعقد ہوا اجلاس کی صدارت مرکزی چیئرمین بالاچ قادر نے کی جب کہ کاروائی مرکزی سیکرٹری جنرل صمند بلوچ نے چلائی اجلاس میں سابقہ کارکردگی، تنظیمی امور، تنقید برائے تعمیر، قومی و عالمی صورتحال اور آئندہ کا لائحہ عمل سمیت مختلف ایجنڈے زہر بحث لائے گئے، سابقہ کارکردگی کے ایجنڈے میں مرکزی سیکرٹری جنرل نے گزشتہ کارکردگی پیش کی، مرکزی کمیٹی کے اراکین نے اپنے دورہ رپورٹس اور مختلف امور پر بنائے گئے کمیشنز کی رپورٹ پیش کیے۔

انہوں نے کہا کہ تنظیمی امور کے ایجنڈے پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین بی ایس او کا کہنا تھا کہ بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن بلوچ نوجوانوں کی نمائندہ تنظیم ہے جماعت نے مختلف ادوار میں نہ صرف بلوچ طلبہ کی بھرپور نمائندگی کی بلکہ وقت آنے پر اپنے بس سے زیادہ بوجھ بھی اٹھایا جس کی نذیر خطے میں کہی اور نہیں ملتی بی ایس او بلوچ نوجوانوں کو منظم کرنے اور ان کی سیاسی تربیت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سیاسی صورتحال کے ایجنڈے پر سر حاصل گفتگو ہوئی یوکرین اور روس کے سرد ہوتے جنگ کو اسرائیل کے غزہ پر جارحیت کے تناظر میں پرکھا گیا عالمی سامراج کے اسرائیل کے حق میں یوکرین سے مدد کھینچ لینے کو دیکھتے ہوئے کہا گیا کہ عالمی سماج میں کوئی بھی قوم کسی دوسرے کے امداد کے سہارے زندہ ہرگز نہیں رہ سکتا۔ ہر قوم اپنی قومی بقا کی خاطر یا خود اتنی قوت حاصل کر لے یا پھر عالمی طاقتوں کے جارحیت کو قبول کر لے۔

“دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے شدت پسندانہ رویوں کا جائزہ لیا گیا یورپ میں مہاجرین کے خلاف ہنگامہ آرائیوں پر سیر حاصل گفتگو ہوئی، اسکے علاوہ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں اقلیتوں خاص طور پر مسلمان جنگ زدہ ممالک سے ہجرت کرنے والوں کے لیے نفرت اور اسکے علاوہ بریگزٹ اسکے سکاٹلینڈ اور آئرلینڈ پر اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ جب کہ بھارت میں مودی کے سوچ پر عمل پیرا عناصر کے شدت پسندی بھی زیرِ بحث آئی۔”

رہنماؤں نے کہا کہ مرکزی کمیٹی نے اتفاق کیا کہ در حقیقت یہ تمام شدت پسندانہ نظریات ایک ردِ عمل ہیں۔ بیسویں صدی کے اواخر میں قوم پرستی کو پیچھے دھکیل کر دنیا گلوبلائزیشن کی جانب بڑھ گئی۔ تمام دنیا ایک “گلوبل ولیج” بن گئی اور مختلف اقوام اور مختلف ثقافتیں اچانک ایک دوسرے کے اندر پیوست ہونے لگے اس گلوبلائزیشن کے نتیجے میں قومیں دنیاوی تاریخ میں پہلی مرتبہ بغیر کسی ردِ عمل اپنی شناخت کو مٹنے کے خطرے میں پڑ گئے۔ لہٰذا موجودہ عالمی روش حقیقتاً قوم پرستی کا اعلان ہے جس میں قومیں اپنی شناخت و طور طریقہ زندگی کی بچانے کے خاطر اس طرح کے خیالات سے آمنے سامنے ہوگئے۔

“ایک خوشحال عالمی ماحول کے لیے قومیتوں کو قریبی تعلقات کو رکھتے ہوئے اپنے شناخت بھی برقرار رکھنے کی ضرورت ہے بصورت دیگر گلوبلائزیشن کے اثرات پوری دنیا کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں اس دنیا میں قوم پرستی وہ واحد نظریہ ہے جس پر عمل پیرا ہو کر دنیا میں سکون اور ترقی آ سکتی ہے”

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں بلوچستان کے تعلیمی اداروں کو درپیش معاشی بحران پر گفتگو کرتے ہوئے اراکین نے تشویش کا اظہار کیا، انھوں نے کہا تعلیمی ادارے معاشی طور پر تباہ ہوچکے۔ فنڈز کی عدم فراہمی اور انتظامی بے ضابطگیوں کا خمیازہ بلوچستان کے غریب طالبعلم بگھت رہے ہیں اگر بلوچستان کے جامعات کیلئے موثر پالیسی نہیں بنائی گئی تو آئندہ چند سالوں میں بہت سے ادارے بند ہونے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں گْوادر میں حالیہ سیلابی صورتحال سے پیدا ہونے والی تباہی کو حکومتی غیرسنجیدگی کا نتیجہ قرار دے دیا گیا اراکین کا کہنا تھا کہ گْوادر میں میگا پروجیکٹس کے ذریعے لوگوں کا معاشی سیاسی اور سماجی استحصال کیا گیا جبکہ مقامی آبادی کو دانستہ طور پرتمام تر بنیادی سہولتوں سے محروم رکھا گیا-

“سی پیک کے نام پر بننے والے میگا پروجیکٹس کی وجہ گْوادر میں تباہی مچ گئی ہے شہر کی اسٹریکچر کو چیڑ چاڑ کرکے مختلف پروجیکٹ بنائے گئے جس سے مقامی آبادی کو قدرتی آفات کا سامنا ہے گْوادر میں جاری حکومتی امداد صرف فوٹو سیشن تک محدود ہے، عملی طور پر اب بھی کوئی کارکردگی نظر نہیں آرہا۔ بارش کو ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود بھی لوگوں کے گھروں میں پانی موجود ہے جو حکومتی دعوؤں کی نفی ہے۔”

رہنماوں نے کہا کہ آئندہ کے لائحہ عمل کے ایجنڈے میں مختلف فیصلے لئے گئے کہ تنظیمی بیانیے کو فروغ دینے کے لئے پمفلٹس چھاپنے کے عمل کو تیز کیا جائے گا کوہلو میں مست توکلی لٹریری فیسٹول، شال اور کراچی میں سیمینارز اور سپورٹس فیسٹولز، تربت میں مکران لٹریری فیسٹول کا انعقاد کیا جائے گا ڈسٹرکٹ کوٹہ کی بحالی کے لئے بھرپور تحریک چلائی جائے گی۔

بتیا کہ اجلاس میں معطل اراکین ابرار بلوچ، رفیق بلوچ، دینار بلوچ، سدیس بلوچ، شجاع بلوچ اور اشفاق مغیری کی معافی نامہ کو قبول کرتے ہوئے ان کی رکنیت بحال کردیا گیا۔ مرکزی کمیٹی کے رکن ناصر بلوچ کو اکثریتی رائے سے مرکزی کمیٹی سے فارغ کیا گیا اور مرکزی کمیٹی کے دو خالی نشستوں پر عادل بلوچ اور ناصر زہری کو مرکزی کمیٹی کا رکن منتخب کیا گیا۔