بلوچی فلم زراب نے بین الاقوامی ایکسپوزر مقابلے میں بہترین فلم کی کیٹیگری اپنے نام کرلیا

740

بحرین میں مقیم بلوچ فلمساز اور فنکار جان البلوشی نے بین الاقوامی فلم اور فوٹو گرافی کے مقابلے میں ایک اور باوقار ایوارڈ اپنے نام کرلیا۔

39 سالہ باصلاحیت فلمساز کی ایک گھنٹے کی فلم زراب، جو بلوچستان شہر گوادر میں لوگوں کی مشکلات کو برداشت کرنے کی کہانی بیان کرتی ہے، نے متحدہ عرب امارات میں بین الاقوامی ایکسپوزر مقابلے میں بہترین فلم کی کیٹیگری جیتی ہے۔

یاد رہے کہ بلوچی فلم انڈسٹری کے 40 سالہ دور میں یہ پہلی بلوچی فلم ہے جو امریکہ ، کینیڈا ، انڈیا و گلف کے علاوہ دنیا کے مختلف ملکوں کے بین الاقوامی سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی گئی تھی جسے نہ صرف بلوچ و عرب بلکہ مختلف قومیتوں کے افراد کی طرف سے بڑی پزیرائی ملی۔

اس کے علاوہ زراب کو دنیا کے مختلف چوٹی کی فلمی نمائشوں جیسا کہ کیریبین سی انٹرنیشنل فیسٹول ، نیویا ایسپرٹا، لاس اینجلس سینی فاسٹ، نیو ہیون انٹرنیشنل فلم فیسٹول، پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹول کراچی، بحرین سنیما کلب کمپیٹیشن میں پیش کیا گیا تھا جس میں اس نے بے شمار ایوارڈز اپنے نام کر لیے۔ جیسا کہ پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹول کراچی میں بہترین فلم کے لیے نامزدگی کی گئی اور بحرین سنیما کمپیٹیشن میں بیسٹ فلم کا ایوارڈ اپنے نام کرنے میں کامیاب رہی۔

زراب، جان کلک میڈیا ہاؤس بحرین کے بینر تلے بام فلمز پروڈکشن گوادر کے تعاون سے بنائی گئی ہے۔ فلم کے ڈائریکٹر و سنیماٹوگرافر جان کلک، میڈیا کے روحِ رواں باصلاحیت بلوچ نوجوان جان البلوشی ہیں۔

فلم کے اداکاروں میں بلوچی زبان کے نامور اداکار شاعر و ادیب ماما انور صاحب خان مرحوم (جن کا 2018 میں انتقال ہو چکا ہے)، احسان دانش، شاہنواز شاہ، رفیق کمانڈو، کمسن اداکار عاقب آصف و دیگر شامل ہیں۔

زراب فلم کی کہانی”سٹی آف ڈریم“ موجودہ گوادر اور گوادر میں ایک غریب خاندان کی غربت اور لاچارگی کے گرد گھومتی ہے۔ جس میں بوڑھا والد محنت مزدوری کر کے گزر بسر کرتا ہے۔ بڑا بیٹا معذور ہے۔ جس کا کمسن بیٹا پڑھائی کے بعد گیرج میں کام کرتا ہے، جب کہ اس کا بھائی کام دھندہ نہیں کرتا ہے اور مافیا و منشیات فروشوں کے نرغے میں آ کر مارا جاتا ہے۔