انتظامی بے ضابطگیوں اور تنخواہوں کی عدم فراہمی کے خلاف بلوچستان یونیورسٹی میں احتجاج جاری

225

صوبے کی جامعات مالی و انتظامی بحران کا شکار ہیں، تعلیم دشمن یونیورسٹیز ایکٹ ختم کیا جائے، مظاہرین کا مطالبہ-

جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے زیر اہتمام جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین کی تین مہینوں کی تنخواہوں اور پنشنز کی و ماہ نومبر 2023 کی مکمل تنخواہ کی عدم فراہمی اور ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام ، آفیسران اور ملازمین کو سالانہ بجٹ میں اعلان شدہ 35 فیصد اور ہاو¿س ریکوزیشن کی عدم ادائیگی اور جامعہ بلوچستان کی مالی بحران کے مستقل حل کےلئے جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ پر احتجاج کے گیارہویں روز جاری رہا-

احتجاجی دھرنے کی صدارت نذیر احمد لہڑی نےکی، احتجاجی جلسے سے اظہار یکجہتی کیلئے پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے صوبائی صدر و سابقہ ممبر صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے نے شرکت کی۔

مقررین نےکہا کہ جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین پچھلے تین مہینوں سے بنیادی و آئینی حق ماہانہ تنخواہوں اور پنشن سے محروم ہیں لیکن صوبائی حکومت تنخواہوں اور پنشنز کےلئے مطلوبہ فنڈز جاری کرنے کے بجائے جامعہ بلوچستان کے اساتذہ کرام اور ملازمین کی زخموں پر نمک پاشی کررہے ہیں اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سے اپیل کیا کہ وہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے عہدیداران کو ملاقات کا وقت دے تاکہ انکو حقائق سے آگاہ کیا جاسکے-

مقررین نے اعلان کیا کہ بروز جمعہ مبارک گیارہواں رمضان المبارک کو بھی جامعہ بلوچستان کے مین گیٹ کے سامنے تنخواہوں اور پنشنز کےلئے کیمپ لگایا جائے گا اورتمام اساتذہ کرام، آفیسران اور ملازمین سے بھرپور انداز میں شرکت کی اپیل کی۔