اسلام آباد ہائی کورٹ میں جبری طور پر لاپتہ ہونے والے بلوچ طلبا کی بازیابی سے متعلق دائر درخواست پر سماعت جاری ہے۔
اختر کیانی کی سربراہی میں سنگل بینچ اس درخواست کی سماعت کر رہا ہے۔
پاکستان کے نگراں وزیر اعظم عدالت میں پیش ہوئے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ہم بلوچستان میں مسلح جدوجہد کا سامنا کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کی نشاندہی کرنے والے چار پانچ نام دے دیتے ہیں۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ یہ لوگ خود بھی اس معاملے کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔
نگران وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ریاستی اداروں کو ایسے معاملات میں شامل کرنا یا الزام عائد کرنا کسی طور پر بھی مناسب نہیں ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کسی بھی ملزم یا دہشت گرد کو تحفظ نہیں دے گی لیکن قانون میں ایک طریقہ کار موجود ہے کہ جو کوئی بھی ریاست کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہے تو اس کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے عدالتوں میں پیش کیا جائے۔
نگران وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک دشمن عناصر کے خلاف لڑ رہے ہیں اور یہ لڑائی گزشتہ بیس سال سے جاری ہے۔