سندھ کے سیاسی و سماجی رہنما اور استاد ہدایت لوہار کے قتل کی ایف آئی آر درج نہ کرنے کیخلاف نصیر آباد کے مقام پر دھرنا۔
ہدایت لوہار کی صاحبزادیوں سورٹھ لوہار، سسی لوہار ان کے بھائی سارنگ لوہار کی قیادت میں نصیر آباد ہائی وے پر احتجاجی دھرنا دیدیا گیا۔
اس موقع پر سورٹھ لوہار کی جانب سے کہا گیا کہ متاثرہ خاندان نے پولیس سے ہدایت لوہار کے قتل کی ایف آئی آر درج کرنے کا کہا لیکن پولیس انکار کرتی رہی۔انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایف آئی آر درج کرنا چاہتے ہیں لیکن پولیس ہماری ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کر رہی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ہدایت لوہار کے قتل کی ایف آئی آدرج کی جائے۔
یاد رہے کہ ہدایت لوہار 17 اپریل 2017 سے جولائی 2019 تک پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ رہے ہیں۔ جس کی آزادی کے لیئے ان کی بیٹی سورٹھ اور سسئی لوہار نے کئی سالوں تک جدوجہد کی تھی۔
ہدایت لوہار پیشے سے ایک استاد تھے اور 1980 کی دِہائی سے جیئے سندھ کے ایک سرگرم سیاسی کارکن بھی رہے ہیں۔
وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی رہنما سسئی لوہار رہنمائی میں نصیرآباد، لاڑکانہ بائی پاس پر ہدایت لوہار کے لاش رکھ کر دھرنا دیا گیا تھا، جبکہ دوسری جانب سندھ بھر میں سندھ کے سیاسی ، سماجی، انسانی حقوق اور قوم پرست جماعتوں کی جانب بھرپور ردعمل کیا جا رہا ہے۔
قوم پرستوں اور خاندان کا الزام ہے کہ اس کو پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے قتل کیا ہے۔