ہدایت لوہار کا قتل
ٹی بی پی اداریہ
پختونخوا اور بلوچستان میں جِن ریاستی پالیسیوں کے خلاف عوام سراپا احتجاج ہے، انہی پالیسیوں کو سندھ میں نافذ کیا جارہا ہے۔
سندھ کی قوم پرست سیاست سے وابستہ ہدایت لوہار کو کئی مہینوں جبری گمشدہ رکھنے اور بازیابی پر حدف بناکر قتل کرنے سے اُن کی بیٹیوں کو سندھیوں کے حقوق کی سیاست، ریاستی جبر اور جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھانے سے نہیں روکا جاسکتا بلکہ اِن اقدام کے ردعمل میں بلوچستان اور پختونخواہ کی طرح سندھ میں بھی مزاحمتی سیاست کا آغاز ہوگا۔
قیام پاکستان کے ساتھ ہی سے سندھ مزاحمتی سیاست کا مرکز رہا ہے، آمریت کے خلاف توانا آواز سندھ سے ابھری ہے، ایم آر ڈی اور بحالی جمہوریت میں اول دستہ کا کردار سندھ کے لوگوں نے ادا کیا ہے اور مشرف کے آمریت کے خلاف بھی اہم مورچہ رہا ہے۔ سندھ کے عوام کو ریاستی جبر کے ذریعے دبایا نہیں جاسکتا ہے اور جبر کے خلاف بلوچوں کی نقش قدم پر اب سندھ میں سسئی اور سورٹھ لوہار کی قیادت میں سیاسی ابھار اٹھ رہا ہے ۔
جدید دور میں تحریکوں کو جبر کے زور ختم کرنا ممکن نہیں ہے، بلوچستان میں لوگوں کو خاموش کرنے کے لئے مختلف حربے آزمائے گئے لیکن آج برطانیہ کے پارلیمان میں بلوچوں پر ریاستی جبر کے خلاف آواز اٹھایا جارہا ہے۔ سیاسی تحریکوں کو طاقت کے زور پر روکنے کی پالیسیوں کے خلاف عوام سیاسی مزاحمت کا راستہ اپنائیں گے اور ریاستی جبر کی پالیسیاں سندھ میں اسی طرح جاری رہیں تو بعید نہیں کہ سندھی بھی عوامی مزاحمت کا راستہ اپنائیں گے ۔