سندھی انسانی حقوق کارکن ہدایت لوہار کے قتل کے خلاف لواحقین کا دھرنا جاری، سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں منعقد کئے گئے-
نصیرآباد میں ہدایت لوہار کے قتل کیخلاف آج 5 ویں روز بھی وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی سربراہ سورٹھ لوہار کی رہنمائی میں دھرنا جاری رہا، دھرنے میں جئے سندھ محاذ کے چیئرمین ریاض چانڈیو، نواز شاہ بھاڈائی، نواز زﺅر اور دیگر قوم پرست رہنما شریک تھیں-
اس موقع پر سورٹھ لوہار نے کہا کہ ہدایت لوہار کے قتل کیخلاف جاری وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ اور لواحقین کے پرامن کیمپ پر انتظامیہ کی جانب سے حملہ زیادتی کے مترادف ہے حکومت ہدایت لوہار کے قتل کی ایف آئی آر درج کرکے ملوث ملزمان کو گرفتار کرے۔
واقعہ کی رپورٹ درج نا کرنے اور ہدایت لوہار کے قتل کیخلاف سندھ بھر کے مختلف شہروں میں جسقم اور جساف کے تحت احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں مسلح افراد کی جانب سے ہدایت لوہار کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا، مقتول وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی رہنما سورٹھ لوہار اور سسی لوہار کے والد تھے۔ وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ سورٹھ لوہار نے والد کے قتل کا الزام پاکستانی خفیہ اداروں پر عائد کی ہے۔
سورٹھ لوہار نے گذشتہ دنوں دھرنے کے مقام سے سوشل میڈیا پر جاری اپنے ویڈیو میں کہا تھا کہ انکے والد کی جبری گمشدگی و بعد ازاں بازیابی کے بعد بھی کئی مرتبہ انھیں دوبارہ جبری گمشدگی کا نشانہ بنانے کی کوشش گئی انہوں نے اقوام متحدہ سے درخواست کی ہے کہ وہ والد کے قتل حوالے پاکستان سے سوال کرے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں انکی مدد کریں۔
اس حوالے سے انسانی حقوق کے اداروں و ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بیان جاری کرتے ہوئے ہدایت لوہار قتل کی مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی شفاف تحقیقات اور واقعہ میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی سمیت بلوچ سیاسی تنظیموں نے واقعہ کی مزمت کی ہے-