جبری گمشدگیوں کو برداشت کرنے کے باوجود، ہدایت لوہار کی انسانی حقوق کے دفاع کے لیے لگن ہم سب کے لیے ایک تحریک ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماء ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی رہنماء بہنوں سورٹھ لوہار اور سسئی لوہار کے والد ہدایت لوہار کے قتل پر مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس پر اسے وحشیانہ قرار دیتے ہوئے صدمے اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سسی اور سورٹھ لوہار کے والد تھے، جو کے ممتاز رہنماء تھے۔
ان کاکہنا تھا کہ جبری گمشدگیوں کو برداشت کرنے کے باوجود، ہدایت لوہار کی انسانی حقوق کے دفاع کے لیے لگن ہم سب کے لیے ایک تحریک ہے اس جرم کے ذمہ داروں کا احتساب ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے مزید کہا سندھی، بلوچ اور دیگر مظلوم اقوام کو پاکستانی ریاستی جبر کے خلاف اجتماعی جدوجہد کرنی ہوگی۔
واضع رہے کہ وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی رہنما سورٹھ لوہار اور سسئی لوہار کے والد ہدایت لوہار کو آج صبح نصیرآباد میں مسلح افراد نے قتل کردیا، قوم پرستوں کا الزام ہے کہ ھدایت لوہار کو پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے قتل کیا ہے۔
ہدایت لوہار 17 اپریل 2017 سے جولائی 2019 تک پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ رہے ہیں۔ جس کی آزادی کے لیئے ان کی بیٹی سورٹھ اور سسئی لوہار نے کئی سالوں تک جدوجہد کی تھی جہاں بعد ازاں بازیاب ہوئے تاہم پھر مختلف اوقات میں گرفتاری و بازیابی کا سلسلہ جاری رہا-
واقعہ کے بعد وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی رہنما سسئی لوہار کے رہنمائی میں نصیرآباد، لاڑکانہ بائی پاس پر مقتول ہدایت لوہار کی لاش رکھ کر دھرنا دیا گیا ہے جبکہ دوسری جانب سندھ بھر میں سندھ کے سیاسی ، سماجی، انسانی حقوق اور قوم پرست جماعتوں کی جانب سے بھرپور ردعمل کیا اظہار سمیت دس روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔